کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 50
قرآن کریم کو عربی زبان نازل فرمانے کی حکمت " اللہ تعالیٰ نے اس کتاب مبین یعنی قرآن کریم کو عربی زبان میں اس لیے نازل فرمایا کہ اس کے مخاطب اول عرب تھے، اگر کسی دوسری زبان میں نازل ہوا ہوتا تو حجت تمام نہیں ہوتی اور عرب کہتے کہ یہ ہماری زبان میں نہیں ہے، اس لیے ہم اس کے مخاطب نہیں ہیں ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورة فصلت آیت (٤٤) میں فرمایا ہے :﴿ وَلَوْ جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا أَعْجَمِيًّا لَّقَالُوا لَوْلَا فُصِّلَتْ آيَاتُهُ﴾کہ اگر ہم نے اس قرآن کو کسی عجمی زبان میں نازل کیا ہوتا تو اہل عرب کہتے کہ اس کی آیتوں کو ہماری زبان میں کیوں نہیں بیان کیا گیا ہے۔ اور اس لیے بھی یہ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا کہ یہ دنیا کی وہ فصیح ترین زبان ہے جو اپنے اندر گہرائی اور گیرائی لیے ہوئے ہے، اس کے دامن میں ان تمام افکار و معانی کے لیے وسعت ہے جو انسانی دل و دماغ میں پائے جاسکتے ہیں ۔ حافظ ابن کثیر کہتے ہیں کہ دنیا کی اشرف کتاب اشرف زبان میں ، معزز ترین رسول پر، معزز ترین فرشتہ کے واسطے سے، اشرف زمین پر، اشرف مہینہ یعنی ماہ رمضان میں نازل ہوئی، اس لیے اس کتاب عظیم کو ہر اعتبار سے کمال شرف حاصل ہوا۔ " [1] ﴿ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ اَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَآ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ ھٰذَا الْقُرْاٰنَ ڰ وَاِنْ كُنْتَ مِنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الْغٰفِلِيْنَ ﴾( ہم آپ کے سامنے بہترین بیان پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے) سب سے بہترین قصہ "حضرت یوسف (علیہ السلام) کے قصے کو احسن القصص، یعنی سب سے بہترین قصہ کہا گیا ہے۔ بہترین قصہ اس کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے کہا ہے کیونکہ اس قصہ میں انسانی زندگی کے تمام پہلوئوں کو اور ان تمام مسائل کو جن کا انسانی زندگی کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہے مثلاً توحید، خوابوں کی تعبیر، سیاسی مسائل، گھریلو مسائل، صبر و سکون، ہمت، جرأت اور اللہ پر بھروسہ، محنت اور شکر کو اتنی عمدگی اور دلیلوں کے ساتھ بڑے ہی موثر اور آسان انداز میں بیان کیا گیا ہے کہ ہر پڑھنے والا سبق
[1] ڈاکٹر لقمان :تیسیر الرحمان لبیان القرآن۔