کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 44
سورة یوسف آیات از1 تا3 (الر تِلْكَ آيَاتُ . . . لَمِنَ الْغَافِلِينَ) ﴿ الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿١﴾ إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢﴾ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَصِ بِمَا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ هَـٰذَا الْقُرْآنَ وَإِن كُنتَ مِن قَبْلِهِ لَمِنَ الْغَافِلِينَ ﴾[1] |1| 12الرٰ، یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں ۔|2| 12یقیناً ہم نے اس کو قرآن عربی نازل فرمایا ہے کہ تم سمجھ سکو۔|3| 12ہم آپ کے سامنے بہترین بیان پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے۔ ان (1تا3نمبر)آیات میں استعمال ہونے والے بعض الفاظ کی وضاحت و تحقیق لفظ' اَلْكِتَابُ'کی وضاحت اور تحقیق "وَالْكِتَابُ فِي الْأَصْلِ مَصْدَر، ثُمَّ سُمِّيَ الْمَكْتُوْبُ فِيْهِ كِتَابًا، وَّالْكِتَابُ فِي الْأَصْلِ اِسْمٌ لِّلصَّحِيْفَةِ مَعَ الْمَكْتُوْبِ فِيْهِ، وَفِيْ قَوْلِهِ: يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ[اَلنِّسَاء/ 153] فَإِنَّهُ يَعْنِيْ صَحِيْفَة فِيْهَا كِتَابَةٌ،" [2] (الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہا جانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : ﴿ يَسْئَلُكَ أَهْلُ
[1] سورة یوسف : آیات 1تا3۔ [2] أبو القاسم الحسين بن محمد المعروف بالراغب الأصفهانى (المتوفى: 502ھ): المفردات في غريب القرآن،صفحہ699،المحقق: صفوان عدنان الداوديالناشر: دار القلم، الدار الشامية - دمشق بيروت ،الطبعة: الأولى - 1412 ھ