کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 43
دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں ، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔" [1] ٭ اب یوسف نہیں یوسف کا کرتا مصر سے چلا ہے تو : کنعان کے صحراء مہک اٹھے ہیں ، یعقوب چیخ پڑے ہیں : ﴿ إِنِّي لَأَجِدُ رِيحَ يُوسُفَ ۖ لَوْلَا أَن تُفَنِّدُونِ ﴾(تم مجھے سٹھیایا ہوا نہ کہو تو ایک بات کہوں " مجھے یوسف کی خوشبو آ رھی ہے )، سبحان اللہ!جب رب نہیں چاھتا تھا تو تھوڑی دور کے کنوئیں سے خبر نہیں آنے دی ،،جب سوئچ آن کیا ہے تو مصر سے کنعان تک خوشبو سفر کر گئ ہے۔ ﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ ( اللہ جو چاہتا ہے وہ کر کے ہی رہتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت یہ بات نہیں جانتی)۔ ٭ لہذایاد رکھیں آپ کے عزیزوں کی چالیں اور حسد شاید آپ کے بارے میں اللہ کی خیر کی اسکیم کو ہی کامیاب بنانے کی کوئی خدائی چال ہو ۔ انہیں کرنے دیں جو وہ کرتے ہیں ، اللہ پاک سے خیر مانگیں !اور ان کی کوتاہیوں اور چالوں سے درگزر کرتے جائیں ۔
[1] سورت آل عمران:26۔