کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 41
ہے۔ یہی بات سمجھانے کے لیے حضرت یوسف (علیہ السلام) کے تمام واقعات بیان کیے گئے۔ ان کا ہر عمل تقویٰ کی تصویر ہے۔ انھوں نے زندگی عزیمت اور صبر کے ساتھ گزاری اور ہر قدم اٹھانے اور ہر بات کہنے سے پہلے یقینا ان کو یہ مقام حاصل رہا ہے کہ وہ اپنے اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں دیکھ رہا ہے۔" [1] "علماء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے قرآن میں انبیاء کے قصص کو ذکر فرمایا۔ اور بلاغت کے درجات کے اعتبار سے مختلف الفاظ کے ساتھ، مختلف طریقوں سے ایک ہی معنی میں ان کا تکرار فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قصہ یوسف کو ذکر فرمایا اور اس کا تکرار نہیں فرمایا تو کوئی مخالف نہ تو تکرار والے قصص کا مقابلہ کرسکا اور نہ ہی قصہ غیر متکررہ کا مقابلہ کرسکا۔ جس نے بھی اس میں غور وفکر کیا اس کے لیے اس میں اعجاز ہے۔ " [2] اس پوری داستان میں ایک بہت بڑا سبق یہ ہے کہ "اللہ تعالیٰ اپنی اسکیم میں مداخلت پسند نہیں کرتااور بعض معاملات کو نبیوں سے بھی مخفی رکھ کر ان کو منطقی انجام تک پہنچادیتاہے۔وہ اپنے ٹارگٹ تک بڑے لطیف اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ہے ۔ یوسف کو بادشاہی کا خواب دکھایا ،، باپ کو بھی پتہ چل گیا ، ایک موجودہ نبی ہے تو دوسرا مستقبل کا نبی ہے ! مگر دونوں کو ہوا نہیں لگنے دی کہ یہ کیسے ہو گا؟ ساری سکیم اور پلان دونوں نبیوں سے مخفی رکھا۔یوسف کو حصول بلندی کے لیے کن امتحانات سےگرنا پڑے گا انہیں باپ بیٹا دونوں سے مخفی رکھا۔ ٭ خواب خوشی کا تھا ،مگر چَکرغم کا چلا دیا۔
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن۔ (دیکھیں اس آیت: انہ من یتق ویصبر فان اللّٰه لا یضیع اجر المحسنین (سورت یوسف )کی تفسیر)۔ [2] القرطبی،ابو عبد الله ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671ھ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ118۔