کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 35
یہ کہ صلہ رحمی کرتے ہوئے خوراک کی جو قیمت اپنے بھائیوں سے وصول کی تھی، اسے واپس بھائیوں کے سامان میں رکھوادیا۔ جب سیدنایوسف علیہ السلام کے بھائی واپس لوٹے تو انہوں نے اپنے والد سے درخواست کی آئندہ بن یامین کو بھی ہمارے ساتھ بھیجئے گا۔سیدنا یعقوب علیہ السلام نے کہا کہ میں تم پر اعتماد نہیں کرسکتا کیوں کہ اس سے قبل تم یوسف علیہ السلام کے حوالے سے میرے اعتماد کو ٹھیس پہنچا چکے ہو۔ البتہ جب ان کے بیٹوں نے اپنے سامان میں دیکھا کہ ادا شدہ قیمت واپس کردی گئی ہے تو والد صاحب سے عرض کی کہ ایسا نفع کا معاملہ کیوں نہ دوبارہ کیا جائے۔ بہرحال جب انہوں نےسیدنا یعقوب علیہ السلام کے سامنے اللہ کو ضامن بنا کر عہد کیا کہ وہ بن یامین کی ہر ممکن حفاظت کریں گے تو سیدنا یعقوب ( علیہ السلام) نے بن یامین کو مصر بھیجنے کی اجازت مرحمت فرمادی۔ [1] نویں رکوع میں سیدنایوسف علیہ السلام کے بھائیوں کی اپنے چھوٹے بھائی سمیت مصر میں آمد کا بیان ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام نے تمام بھائیوں کے لیے الگ الگ تھیلوں میں خوراک لے جانے کا انتظام فرمادیا۔ پھر اللہ کے حکم سے اس پیالے کو بن یامین کے سامان میں رکھ دیا جس کے ذریعے خوراک ناپ کردی جاتی تھی۔ پیالہ غائب ہونے پر خوراک تقسیم کرنے والے کارندوں کو تشویش ہوئی اور انہوں نے سیدنایوسف علیہ السلام کے بھائیوں پر پیالہ چوری کرنے کا الزام لگادیا۔ بھائیوں نے اس الزام کی تردید کی۔ ساتھ ہی کہا کہ اگر ہم میں سے کسی کے تھیلے سے مسروقہ پیالہ برآمد ہو تو تم اسے اپنا غلام بنالینا۔ پیالہ بن یامین کے تھیلے سے برآمد ہوا اور اللہ تعالیٰ نے :" یوسف کے لئے اسی طرح یہ تدبیر کی۔ اس بادشاه کے قانون کی رو سے یہ اپنے بھائی کو نہ لے سکتا تھا مگر یہ کہ اللہ کو منظور ہو۔ "[2] بھائیوں نے اپنی پاکیزگی اور بنیا مین کی یہ کہ کر مزید تذلیل کی :" کہ اگر اس نے چوری کی (تو کوئی تعجب کی بات نہیں ) اس کابھائی بھی پہلے چوری کر چکا ہے۔ یوسف (علیہ السلام) نے اس بات کو اپنے دل میں رکھ لیا اور ان کے سامنے بالکل ظاہر نہ کیا۔ کہا کہ تم بدتر جگہ میں ہو،
[1] (آٹھویں رکوع کے تناظر میں 58تا 68آیات کے تناظر میں) [2] سورةیوسف:76۔