کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 32
پروردگار بہتر ہیں ؟ یا ایک اللہ زبردست طاقتور؟اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وه سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔"[1] یہ عقیدہ در در پر سر جھکانے، اسباب کے خوف اور دوسروں کی خوشامد و چاپلوسی کی ذلت سے بچاتا ہے۔ بقول اقبال: یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدے سے دیتا ہے آدمی کو نجات اللہ ہی معبود حقیقی ہے اور اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہ کی جائے۔ پھر انہوں نے خوابوں کی تعبیر بتائی اور کہا:"اے میرے قیدخانے کے رفیقو! تم دونوں میں سے ایک تو(یعنی ساقی الزام سے بری ہوجائے گا ۔ ) اپنے بادشاه کو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا، لیکن دوسرا (یعنی باورچی پر الزام ثابت ہوگااور اسے )سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سرنوچ نوچ کھائیں گے، تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا۔"[2] سیدنایوسف علیہ السلام نے ساقی سے کہا : کہ اپنے بادشاه سے میرا ذکر بھی کر دینا، پھر اسے شیطان نے اپنے بادشاه سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف نے کئی سال قیدخانے میں ہی کاٹے۔" [3]،[4] چھٹے رکوع میں بادشاہ کا خواب مذکور ہے:"بادشاه نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی تازی فربہ گائیں ہیں جن کو سات لاغر دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیاں ہیں ہری ہری اور دوسری سات بالکل خشک۔ اے درباریو! میرے اس خواب کی تعبیر بتلاؤ اگر تم خواب
[1] سورة یوسف:37تا40۔ [2] سورة یوسف:41۔ [3] سورة یوسف:42 [4] (پانچویں رکوع کے تناظر میں ،36تا 42آیات کے تناظر میں)