کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 31
نادانوں میں جا ملوں گا۔"[1] اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی" اور ان عورتوں کے داؤ پیچ اس سے پھیر دیے، "[2] جب افسران شہر نے محسوس کیا کہ ہماری عورتیں یوسف علیہ السلام پر فدا ہیں تو انہیں قابو کرنے کے بجائے حضرت یوسف ( علیہ السلام) کو قید خانے میں ڈال دیا۔ [3] پانچویں رکوع میں ہے کہ :"اس (سیدنا یوسف علیہ السلام )کے ساتھ ہی دو اور جوان بھی جیل خانے میں داخل ہوئے۔" [4] دو نوجوان قیدیوں کے سچے خوابوں کا ذکر ہے۔ ان میں سے ایک ساقی تھا جو بادشاہ کو شراب پلانے کی خدمت انجام دیتا تھا اور دوسراشاہی باورچی تھا۔ ان دونوں پرکوئی سنگین الزام تھا۔چنانچہ :" ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے، اور دوسرے نے کہا میں نے اپنے آپ کو دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں جسے پرندے کھا رہے ہیں ، ہمیں آپ اس کی تعبیر بتایئے، ہمیں تو آپ خوبیوں والے شخص دکھائی دیتے ہیں ۔"[5] ان کو خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے "یوسف ﴿علیہ السلام﴾ نے کہا:تمہیں جو کھانا دیا جاتا ہے اس کے تمہارے پاس پہنچنے سے پہلے ہی میں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا۔ یہ سب اس علم کی بدولت ہے جو مجھے میرے رب نے سکھایا ہے، میں نے ان لوگوں کا مذہب چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں ۔میں اپنے باپ دادوں کے دین کا پابند ہوں ، یعنی ابراہیم واسحاق اور یعقوب کے دین کا، ہمیں ہرگز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں ، ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں ۔اے میرے قید خانے کے ساتھیو! کیا متفرق کئی ایک
[1] سورة یوسف:34 [2] سورة یوسف:34 [3] (چوتھےرکوع کے تناظر میں ،30تا 35آیات کے تناظر میں) [4] سورة یوسف:36 [5] سورة یوسف:36