کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 30
کی پاکیزگی بڑے واضح ثبوت کے ساتھ ظاہر فرمادیحتی کہ عزیز مصر کو بھی سیدنا یوسف علیہ السلام کی بے گناہی کا یقین ہو گیا چنانچہ اس نے :" صاف کہہ دیا کہ یہ تو تم عورتوں کی چال بازی ہے، بیشک تمہاری چال بازی بہت بڑی ہے۔ یوسف اب اس بات کو آتی جاتی کرو اور (اے عورت) تو اپنے گناه سے توبہ کر، بیشک تو گنہگاروں میں سے ہے۔"[1][2] چوتھے رکوع میں بیان کیا گیا کہ مصر میں بڑے افسران کی بیگمات نے حیرت واستحقار کا اظہار کیا کہ عزیز مصر کی بیوی اپنے ایک غلام پر فدا ہوگئی ہے۔ عزیز مصر کی بیوی کو جب اس کا علم ہوا تو اس نے ان بیگمات کو گھر پر مدعو کیا۔ ان کے سامنے پھل رکھے اور انہیں چھریاں دیں تاکہ پھل کاٹ کاٹ کر کھائیں ۔ تب سیدنایوسف علیہ السلام کو ان کے سامنے سے گزرنے کے لیے کہا۔ جیسے ہی بیگمات نےسیدنا یوسف علیہ السلام اور حسن یوسف کو دیکھا:" تو بہت بڑا جانا اور اپنے ہاتھ کاٹ لئے، اور زبان سے نکل گیا حاشاللہ! یہ انسان تو ہرگز نہیں ، یہ تو یقیناً کوئی بہت ہی بزرگ فرشتہ ہے۔"[3] افسران کی بیگمات کا یہ رویہ دیکھ کر عزیز مصر کی بیوی نے کہا:" ، یہی ہے جن کے بارے میں تم مجھے طعنے دے رہی تھیں ، میں نے ہر چند اس سے اپنا مطلب حاصل کرنا چاہا لیکن یہ بال بال بچا رہا، اور جو کچھ میں اس سے کہہ رہی ہوں اگر یہ نہ کرے گا تو یقیناً یہ قید کر دیا جائے گا اور بیشک یہ بہت ہی بے عزت ہوگا۔" [4]ان سب حالات کے پیش نظر یوسف علیہ السلام نے دعا کی :" کہ اے میرے پروردگار! جس بات کی طرف یہ عورتیں مجھے بلا رہی ہیں اس سے تو مجھے جیل خانہ بہت پسند ہے، اگر تو نے ان کا فن فریب مجھ سے دور نہ کیا تو میں تو ان کی طرف مائل ہو جاؤں گا اور بالکل
[1] سورة یوسف:28،29۔ [2] (تیسرےرکوع کے تناظر میں ،21تا29 آیات کے تناظر میں) [3] سورة یوسف:31۔ [4] سورة یوسف:33