کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 27
ناز ل کیا تاکہ لوگ اس کو سمجھ سکیں :(معاذ اللہ)یہ کوئی سینی بسینہ چلتی ہوئی لوک داستان نہیں ہے۔
سیدنا یوسف علیہ السلام کا قصہ بزبانِ قرآن 'احسن القصص'ہے۔سیدنا یوسف علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ گیارہ ستارے، سورج اور چاند ان کو سجدہ کر رہے ہیں ۔ اُنہوں نے جب اپنے والد سیدنا یعقوب علیہ السلام کو اپنا یہ خواب سنایا تو انہوں نےفرمایا:" پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں ، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے۔"[1] اور ان کے درمیان حسد اور دشمنی پیدا کرتا ہے۔نیز فرماایا " اور اسی طرح تجھے تیرا پروردگار برگزیده کرے گا اور تجھے معاملہ فہمی (یا خوابوں کی تعبیر) بھی سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھے بھرپور عطا فرمائے گا اور یعقوب کے گھر والوں کو بھی، جیسے کہ اس نے اس سے پہلے تیرے دادا اور پردادا یعنی ابراہیم واسحاق کو بھی بھرپور اپنی نعمت دی، یقیناً تیرا رب بہت بڑے علم والا اور زبردست حکمت والا ہے"[2] سیدنا یوسف علیہ السلام نے والد کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنے خواب کی بابت بھائیوں کو تو نا بتایا لیکن اس کے باوجود سیدنا یوسف علیہ السلام اپنے بھائیوں کی سازش سے محفوظ نا رہے۔
سورة یوسف کے دوسرے رکوع میں ہے کہ یہ واقعہ اپنے دامن میں سوال کرنے والوں کے لیے حقانیت توحید اور صداقتِ رسالت کی بہت سی نشانیاں لیے ہوئے ہے۔درادرانِ یوسف نے باہم شکایت کی کہ:" یوسف اور اس کا بھائی بہ نسبت ہمارے، باپ کو بہت زیاده پیارے ہیں حالانکہ ہم (طاقتور) جماعت ہیں ۔کوئی شک نہیں کہ ہمارے ابا صریح غلطی میں ہیں ۔"[3] والد کی شفقت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم یوسف علیہ السلام کو ان سے دور کردیں ۔ اس
[1] سورة یوسف:5۔
[2] (سورة یوسف :6۔ پہلےرکوع کے تناظر میں ،1تا6 آیات کے تناظر میں)
[3] سورة یوسف:8۔