کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 26
(اللہ تعالیٰ نے یہ سورت مکہ میں نازل فرمائی ان تعلیمات کے مطابق جو تورات میں تھیں ۔ اس(واقعہ) میں ان کے پاس موجود خبروں کی نسبت کچھ زیادہ خبریں تھیں ۔ پس یہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ایسے ہی تھا جیسے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا مردہ کو زندہ کرنا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خبر دی حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی کتاب کو نہ پڑھتے تھے اور نہ ہی آپ کتاب والی جگہ میں تھے۔ ) اس سورة کا خاص موضوع "۔ ۔ ۔ تقویٰ ، صبر اور احسان، یہ سورت کا مرکزی مضمون ہے۔ یہی بات سمجھانے کے لیے حضرت یوسف (علیہ السلام) کے تمام واقعات بیان کیے گئے۔ ان کا ہر عمل تقویٰ کی تصویر ہے۔ انھوں نے زندگی عزیمت اور صبر کے ساتھ گزاری اور ہر قدم اٹھانے اور ہر بات کہنے سے پہلے یقینا ان کو یہ مقام حاصل رہا ہے کہ وہ اپنے اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ انہیں دیکھ رہا ہے۔" [1] سورة یوسف کا خلاصہ سورة یوسف کے پہلے رکوع میں ہے کہ سیدنا یوسف علیہ السلام کے قصہ کا منبع وحی الہی ہےاور وحی الہی سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس احسن القصس سے بے خبرتھے:"ہم آپ کے سامنے بہترین بیان پیش کرتے ہیں اس وجہ سے کہ ہم نے آپ کی جانب یہ قرآن وحی کے ذریعے نازل کیا اور یقیناً آپ اس سے پہلے بے خبروں میں سے تھے" [2] یہ قصہ اس کتاب لا ریب کا حصہ اور جزو ہے، جو منزل من اللہ ہے۔عربی زبان میں یہ قرآن کریم نازل ہوا جو کہ ایک زندہ زبان ہے۔ نیزاللہ تعالیٰ نے عربی زبان میں قرآن کریم اس لیے
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن۔ (دیکھیں اس آیت: انہ من یتق ویصبر فان اللّٰه لا یضیع اجر المحسنین (سورت یوسف )کی تفسیر)۔ [2] سورة یوسف:3۔