کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 25
اس سورة کا خاص اسلوب
اگرچہ یہ سورت مبارکہ مکی ہے مگر اس کا اسلوب ھادی،ممتع،انس،رحمت،لطف اور سلاست کے رنگ میں رنگا ہواہے۔ جیسا کہ ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي کہتےہیں :
"وَبِالرَّغْمِ مِنْ أَنَّهَا سُوْرَةٌ مَّكِيَّةٌ، فَأُسْلُوْبُهَا هَادِئٌ مُّمْتِعٌ، مَّصْطَبِغٌ بِالْأُنْسِ وَالرَّحْمَةِ، وَاللُّطْفِ وَالسَّلَاسَةِ، لَا يُحْمَلُ طَابِعُ الْإِنْذَارِ وَالتَّهْدِيْدِ كَمَا هُوَ الشَّأْنُ" [1]
(اگرچہ یہ سورت مبارکہ مکی ہے مگر اس کا اسلوب ہادی اورممتع ہے نیزانس،رحمت،لطف اور سلاست کے رنگ میں رنگا ہواہے۔مکی سورتوں کی مانند اس میں تہدیدو انذار نہیں ہے۔)
بعض یہود کا سورت یوسف کی تلاوت سن کر ایمان لانا
بعض یہود نے جب سورت یوسف کی تلاوت سنی تو اس کی تلاوت سن کر ایمان لے آئے کیونکہ اس کے وہ مشمولات جو قرآن کریم میں ہیں اور جو ان کے پاس تھے یکساں ہیں :
"وَرُوِىَ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّلَائِلِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ طَائِفَةً مِّنَ الْيَهُوْدِ حِيْنَ سَمِعُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْلُوْ هَذِهِ السُّوْرَة، أَسْلَمُوْا لِمُوَافَقَتِهَا مَا عِنْدَهُمْ." [2]
(بعض یہود نے جب سورت یوسف کی تلاوت سنی تو اس کی تلاوت سن کر ایمان لے آئے کیونکہ اس کے وہ مشمولات جو قرآن کریم میں ہیں اور جو ان کے پاس تھے یکساں ہیں ۔)
علامہ القرطبی اس واقعہ کے اعجازی پہلو کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذَا بِمَكَّةَ مُوَافِقًا لِمَا فِي التَّوْرَاةِ، وَفِيهِ زِيَادَةٌ لَيْسَتْ عِنْدَهُمْ. فَكَانَ هَذَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- إِذْ أَخْبَرَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ يَقْرَأُ كِتَابًا [قَطُّ] «2» وَلَا هُوَ فِي مَوْضِعِ كِتَابٍ- بِمَنْزِلَةِ إِحْيَاءِ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ الْمَيِّتَ عَلَى ما يأتي فيه. [3]
[1] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ188۔
[2] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ189۔
[3] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد 9،صفحہ119۔