کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 244
ہے ان کی دو باتیں باقی رکھنے کی ہیں انہیں باقی رکھتا ہے۔ اور جو احکام منسوخ ہوگئے انہیں بیان کرتا ہے۔ ہر ایک حلال و حرام، محبوب و مکروہ کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ طاعات واجبات، مستحبات، محرمات، مکروہات وغیرہ کو بیان فرماتا ہے اجمالی اور تفصیلی خبریں دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جل وعلا کی صفات بیان فرماتا ہے اور بندوں نے جو غلطیاں اپنے خالق کے بارے میں کی ہیں ان کی اصلاح کرتا ہے۔ مخلوق کو اس سے روکتا ہے کہ وہ اللہ کی کوئی صفت اس کی مخلوق میں ثابت کریں ۔ پس یہ قرآن مومنوں کے لئے ہدایت و رحمت ہے، ان کے دل ضلالت سے ہدایت اور جھوٹ سے سچ اور برائی سے بھلائی کی راہ پاتے ہیں اور رب العباد سے دنیا اور آخرت کی بھلائی حاصل کرلیتے ہیں ۔ ہماری بھی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی دنیا آخرت میں ایسے ہی مومنوں کا ساتھ دے اور قیامت کے دن جب کہ بہت سے چہرے سفید ہوں گے اور بہت سے منہ کالے ہوجائیں گے، ہمیں مومنوں کے ساتھ نورانی چہروں میں شامل رکھے آمین۔ " اللہ تعالیٰ کی خاص توفیق اور مددکی بدولت سورة یوسف کی تفسیر مکمل ہوگئی۔ اس میں جو بھی کوئی خوبی اور خیر ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور کوئی کوتاہی یا سہووغلطی ہے تو وہ میری اور شیطان کی طرف سے ہے۔ وَصَلَّى اللَّه عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَصَحْبِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيمًا كثيرا آمين والحمد اللَّه رب العالمين.