کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 243
کے لیے آئین اور دستور کی ضرورت کو بھی پورا کیا گیا ہے اور احساسات کی پاکیزگی کے لیے پندونصائح سے بھی کام لیا گیا ہے۔ انسان جب ایمان لانے کے بعد قرآن کریم کی تعلیمات سے مستفید ہونے کی کوشش کرتا ہے تو قرآن اس کی زندگی کی ہدایت بن جاتا ہے۔ اور جب وہ اس ہدایت کے مطابق ہر شعبہ زندگی کو استوار کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ قرآن اس کے لیے رحمت ثابت ہوتا ہے۔" [1] قرآن کریم ایک دائمی معجزہ "سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سوا اور معجزوں کے مجھ کو قرآن کا ایک ایسا معجزہ دیا گیا ہے جس کی ہدایت کے سبب سے مجھ کو امید ہے کہ قیامت کے دن بہ نسبت اور امتوں کے میری امت کے نیک لوگوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ "[2] آیت میں قرآن کو ہدایت اور رحمت الٰہی کا سبب جو فرمایا ہے یہ حدیث گویا اس کی تفسیر ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ اور معجزوں کا اثر تو اپنے وقت پر ہوا لیکن قرآن شریف کی نصیحت کا اثر قیامت تک باقی رہے گا جس اثر کے سبب سے امت محمدیہ کے لوگوں کی تعداد قیامت کے دن اور امتوں کے نیک لوگوں سے زیا دہ ہوگی۔ [3] قرآن کریم مومنوں کے لئے ہدایت و رحمت ہے "نبیوں کے واقعات، مسلمانوں کی نجات، کافروں کی ہلاکت کے قصے، عقلمندوں کے لئے بڑی عبرت و نصیحت والے ہیں ۔ یہ قرآن بناوٹی نہیں بلکہ اگلی آسمانی کتابوں کی سچائی کی دلیل ہے۔ ان میں جو حقیقی باتیں اللہ کی ہیں ان کی تصدیق کرتا ہے۔ اور جو تحریف و تبدیلی ہوئی ہے اسے چھانٹ دیتا
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن۔ [2] ١ ؎ صحیح بخاری ص ٧٤٤ ج ٢ باب کیف نزل الوحی و مشکوۃ ص ٥١١ باب فضائل سید المرسلین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ [3] حافظ محمد سید احمد حسن:احسن التفاسیر۔