کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 242
"یعنی ہر اس چیز کو کھول کر بیان کرنے والا ہے جس کا بیان کرنا انسان کی ہدایت اور رہنمائی کے لئے ضروری ہے۔" [1] قرآن کی تین صفات "قرآن کی تین صفات :۔ قرآن کا موضوع، نوع انسان کی ہدایت ہے۔ لہذا جو بات بھی انسان کی ہدایت سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کی تفصیل اس کتاب میں آگئی ہے۔ تفصیل کُلِّ شَئْیٍ کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ آپ اس میں سے علم طب یا حساب یا جغرافیہ وغیرہ کی تفصیلات تلاش کرنے لگیں ۔ نیز یہ کتاب صرف ان لوگوں کو ہدایت کا کام دیتی ہے جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ پھر ان لوگوں کے لیے رحمت بھی ہے۔ بھلا جس شخص کو بلا کسی معاوضہ اور تکلیف کے زندگی کے ہر پہلو میں بہترین رہنمائی مل جائے اس کے لیے اس سے زیادہ نعمت اور رحمت کیا ہوسکتی ہے ؟ اور اس میں جو اقوام سابقہ کے اور انبیاء و رسل کے قصے بیان ہوئے ہیں وہ اپنے اندر اہل عقل و خرد کے لیے عبرتوں کے بیشمار پہلو سمیٹے ہوئے ہیں اور یہی چیز اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کسی انسان کی تصنیف کردہ کتاب نہیں ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ جو قرون اولیٰ کے صحیح صحیح واقعات بیان کرنے کے ساتھ ان تاریخی واقعات اور قصوں میں بھی ہدایت اور عبرت کے لیے بیشمار اسباق سمو دیتا ہے۔ " [2] " ۔ ۔ ۔ ہدایت و عبرت کے لیے جس جس چیز کی ضرورت ہے قرآن کریم نے اس کی پوری تفصیل بیان فرما دی ہے۔ ہر چیز کی تفصیل سے مراد ہدایت کی ہر چیز کی تفصیل ہے جو قرآن کریم کا اصل موضوع ہے۔ اس کا یہ مقصود ہرگز نہیں کہ دنیا بھر کے علوم و فنون کی تفصیل قرآن کریم میں موجود ہے۔ مزید فرمایا کہ درحقیقت یہ کتاب انسانوں کی ہدایت کے لیے آئی ہے۔ اس میں انفرادی ہدایت بھی ہے اور اجتماعی ہدایت بھی۔ اس میں معاشرتی اصول بھی ہیں اور معاشی اصول بھی، اس میں سیاست کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں اور حکومت کے طریقے بھی، اس میں قوم کی شیرازہ بندی
[1] محمد عبدہ الفلاح: تفسیر اشرف الحواشی۔ [2] مولانا عبد الرحمان کیلانی: تفسیر تیسیر القرآن۔