کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 241
لانے کی بجائے یہ کہنا شروع کردیا کہ یہ پوری سورت درحقیقت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خود اپنی طرف سے گھڑ لی ہے۔ اس لیے قرآن کریم نے اس کا ابطال کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ کوئی گھڑی ہوئی باتیں نہیں ہیں بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہیں اور اگر مزید اطمینان چاہتے ہو تو پھر تم پہلی آسمانی کتابیں اٹھا کے دیکھو ان میں انجیل، تورات اور زبور تو تمہارے سامنے ہیں ۔ ان میں جو چیزیں تحریف اور ترمیم سے بچ گئی ہیں ، قرآن کریم ان کی تصدیق کرتا ہے۔ اس لحاظ سے قرآن کریم ایک ایسی کسوٹی ہے جس سے ہم صحیح یا غلط کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔" [1] یہ قرآن تصدیق کرتا ہے یہ قرآن کریم ان کتابوں کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے تھیں ۔ اللہ تعالیٰ کی کتابوں میں سے وہ جو اس سے پہلے نازل ہوئیں اپنے انبیاء پر یعنی تورات، انجیل اور زبور یہ قرآن مجید ان سب کتابوں کی تصدیق کرتاہے اور اس پر گواہی دیتی ہے کہ یہ ساری کتابیں سچی تھیں ۔واللہ اعلم بالصواب۔ قرآن کریم میں ہر چیز کی تفصیل سے کیا مراد ہے؟ امام الرازی کہتے ہیں کہ" قرآن کریم میں ہر چیز کی تفصیل سے مراد " سے یا تو قصہ یوسف کی بابت فراہم کی گئی تفصیلات ہیں یا پھر قرآن کریم کی طرف اشارہ ہے اور زیادہ مناسب یہی ہے کہ قرآن کریم ہی اس سے مراد ہےپھر وہ کہتے ہیں : "وَيَكُونُ الْمُرَادُ: مَا يَتَضَمَّنُ مِنَ الْحَلَالِ وَالْحَرَامِ وَسَائِرِ مَا يَتَّصِلُ بِالدِّينِ." [2] (اس سے مراد وہ تفصیلات ہیں جو حلال وحرام کی بابت اور دین سے متعلقہ ہیں ۔)
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن۔ [2] أبو عبد اللّٰه محمد بن عمر بن الحسن بن الحسين التيمي الرازي الملقب بفخر الدين الرازي خطيب الري (المتوفى: 606هـ):مفاتيح الغيب التفسير الكبير،جلد18،صفحہ523،دار إحياء التراث العربي – بيروت ،الطبعة: الثالثة - 1420 هـ