کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 230
تفسیروبیان آیات از109تا111﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ۔ ۔ ۔ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ آیات تک کی تفسیر ﴿ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰى ۭ اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا فِي الْاَرْضِ فَيَنْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ ۭ وَلَدَارُ الْاٰخِرَةِ خَيْرٌ لِّـلَّذِيْنَ اتَّقَوْا ۭاَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾ رسول اور نبی صرف مرد ہی ہوئے ہیں ﴿ وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰى ۔ ۔ ۔﴾ (آپ سے پہلے ہم نے بستی والوں میں جتنے رسول بھیجے ہیں سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی نازل فرماتے گئے۔) " ۔ ۔ ۔ اس میں ان لوگوں کا رد ہے جو کہا کرتے تھے۔ لولا انزل علیہ ملک۔ اس۔ رسول ( علیہ السلام) ۔ پر فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا؟مطلب یہ ہے کہ اب تک جتنے لوگ بھیجے ہیں وہ سب شہری لوگ تھے اور وہ بھی مرد۔ اس آیت میں ان لوگوں کا بھی رد ہے۔ جو کہتے ہیں کہ چار عورتیں پیغمبر ہوئی ہیں ۔ حوا، آسیہ، ام موسیٰ اور حضرت مریم (علیہ السلام) ۔" [1] "۔ ۔ ۔ رسول اور نبی مرد ہی بنتے رہے نہ کہ عورتیں ۔ جمہور اہل اسلام کا یہی قول ہے کہ نبوت عورتوں کو کبھی نہیں ملی۔ اس آیت کریمہ کا سیاق بھی اسی پر دلالت کرتا ہے۔ لیکن بعض کا قول ہے کہ خلیل اللہ (علیہ السلام) کی بیوی حضرت سارہ، موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ مریم بھی نبیہ تھیں ۔ ملائیکہ نے حضرت سارہ کو ان کے لڑکے اسحاق اور پوتے یعقوب کی بشارت دی۔ موسیٰ کی ماں کی طرف انہیں دودھ پلانے کی وحی ہوئی۔ مریم کو حضرت عیسیٰ کی بشارت فرشتے نے دی۔ فرشتوں نے مریم سے کہا کہ اللہ نے تجھے پسندیدہ پاک اور برگزیدہ کرلیا ہے تمام جہان کی عورتوں پر۔ اے مریم اپنے رب کی فرماں برداری کرتی رہو، اس کے لئے سجدے کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اتنا تو ہم مانتے ہیں ، جتنا قرآن نے بیان فرمایا۔ لیکن اس سے
[1] شیخ محمد عبدہ الفلاح:تفسیر اشرف الحواشی۔