کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 228
طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔ )نیزدرج بالاخوبیوں کے ساتھ استقامت بھی دعوت توحید کے لیے ضروری ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿فَلِذٰلِكَ فَادْعُ وَاسْتَقِمْ كَمَآ اُمِرْتَ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاءهُمْ وَقُلْ اٰمَنْتُ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنْ كِتٰبٍ وَاُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَيْنَكُمْ اَللّٰهُ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَكُمْ اَعْمَالُكُم﴾ ْ (الشوری : 15) (سو تو اسی کی طرف پھر دعوت دے اور مضبوطی سے قائم رہ، جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی مت کر اور کہہ دے کہ اللہ نے جو بھی کتاب نازل فرمائی میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں ۔ اللہ ہی ہمارا رب اور تمہارا رب ہے، ہمارے لیے ہمارے اعمال اور تمہارے لیے تمہارے اعمال۔) لفظ ِسبحان کی وضاحت کرتے ابو نعمان سیف اللہ خالد کہتے ہیں :"وَسُبْحٰنَ اللّٰهِ : یعنی میں اللہ تعالیٰ کو منزہ، پاک، جلیل، عظیم اور مقدس سمجھتا ہوں ، اس بات سے کہ اس کو کوئی شریک، نظیر، عدیل، ساجھی، بیٹا، باپ، بیوی وزیر یا مشیر ہو۔ اللہ تعالیٰ کی ذات ان تمام باتوں سے بلند وبالا اور ارفع و اعلی ہے۔ ارشاد فرمایا:﴿ وَاِنْ مِّنْ شَيْءٍ اِلَّايُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ اِنَّهٗ كَانَ حَلِــيْمًا غَفُوْرًا : (بنی اسرائیل : 44) ساتوں آسمان اور زمین اس کی تسبیح کرتے ہیں اور بھی جو ان میں ہیں اور کوئی بھی چیز نہیں مگر اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے اور لیکن تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے۔ بیشک وہ ہمیشہ سے بےحد بردبار، نہایت بخشنے والا ہے۔ اور فرمایا :﴿ اَتٰٓى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ سُبْحٰنَهٗ وَتَعٰلٰى عَمَّا يُشْرِكُوْن (النحل : 1) اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے جلد آنے کا مطالبہ نہ کرو، وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں ۔ " [1] آیات از109تا111﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ۔ ۔ ۔ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ﴾ ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ إِلَّا رِجَالًا نُوحِي إِلَيْهِمْ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ لِلَّذِينَ اتَّقَوْا أَفَلَا تَعْقِلُونَ (109)
[1] ابونعمان سیف اللہ خالد :تفسیردعوة القرآن۔