کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 226
وہ پکڑ بلایا جاتا ہے، تمہارا شب و روز کا تجربہ ہے کہ پردہ مستقبل ایک لمحہ پہلے بھی خبر نہیں دیتا کہ اس کے اندر تمہارے لیے کیا چھپا ہوا ہے، لہذا کچھ فکر کرنی ہے تو ابھی کرلو زندگی کی جس راہ پر چلے جارہے ہو اس میں آگے بڑھنے سے پہلے ذرا ٹھہر کر سوچ لو کہ کیا یہ راستہ ٹھیک ہے ؟ اس کے درست ہونے کے لیے کوئی واقعی حجت موجود ہے ؟ اس کے راہ راست ہونے کی کوئی دلیل آثار کائنات سے مل رہی ہے ؟ اس پر چلنے کے جو نتائج تمہارے ابنائے نوع پہلے دیکھ چکے ہیں اور جو نتائج اب تمہارے تمدن میں رونما ہورہے ہیں وہ یہی تصدیق کرتے ہیں کہ تم ٹھیک جارہے ہو۔ " [1] اس آیت مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ 'رجا' جسے دوسرے آسان الفاظ میں اللہ کی رحمت کی امیدکرنا کہا جاتاہے، قابل تعریف ہے لیکن گناہ گار ہو کر پھر بھی اللہ تعالیٰ سے نا ڈرنا اور پر امن رہنا یہ'امن' قابل مذمت ہے کیونکہ امید میں خوف رہتا ہے اور امن میں بےخوفی اور اللہ کی ذات کبریاء کے سامنے عاجزی سے بے نیازی ہوتی ہے اللہ تعالیٰ پرایسا امن کفر ہے اور امید ایمان ہے۔ خیال رہے کہ اچانک موت غافل کے لیے عذاب اور مومن عاقل کے لیے رب کی رحمت ہے کیونکہ کافر غافل موت کی تیاری پہلے سے نہیں کرتا، اور مومن ہمیشہ تیاررہتا ہے حضرت ابراہیم ، داوڈ (علیہ السلام) کی وفات اچانک ہوئی اچانک وہ موت وہ نہیں جس سے پہلے بیماری نہ ہو بلکہ وہ ہے کہ اس سے پہلے تیاری نہ ہو۔ واللہ اعلم بالصواب۔ ﴿قُلْ هٰذِهٖ سَبِيْلِيْٓ اَدْعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ ۷ عَلٰي بَصِيْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِيْ ۭ وَسُبْحٰنَ اللّٰهِ وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ﴾ اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ ہی خالص توحید کا راستہ ہے یہ راستہ خیالات و اوہام کو چھوڑ کر ایک اللہ کی طرف لے جاتا ہے۔۔ یہاں کسی کی اندھی تقلید نہیں ۔ اس راہ پر چلنے ولاخالص توحید کا راہرو ہے اور ہر قدم پر اپنے باطن میں معرفت و بصیرت کی خاص روشنی اور عبودیت محضہ کی خاص لذت محسوس
[1] مولانا مودودی:تفہیم القرآن۔