کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 222
رنگ برنگ مچھلیوں کو دیکھو ، ذرا سطح زمین پر رینگنے والے کیڑوں کو دیکھو ، چیونٹیوں اور دوسرے حشرات و حیوانات کے اس لشکر عظیم کو دیکھو اور وہ حیوانات و جراثیم جو نظر ہی نہیں آتے ، اور گردش لیل ونہار کو دیکھو ، رات کے سکون اور دن کی خوشیوں کو دیکھو۔ ایک لمحے کا غوروفکر انسان پر اس کائنات کے عجائبات کا دروازہ کھول سکتا ہے۔ یہ مختصر اور متفکرانہ لحظہ ہی انسانی ادراک کی دنیا میں ایک وسیع ارتعاش پیدا کرسکتا ہے اور انسان فطرت کائنات کی پکار پر لبیک کہہ سکتا ہے لیکن : ﴿ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ ﴾ (١٢ : ١٠٥) " یہ لوگ ان پر گزرتے ہیں لیکن توجہ نہیں کرتے "اور یہی وجہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ پھر وہ لوگ جو ایمان لائے ہیں ان کی فکرو نظر میں بھی کسی نہ کسی راہ سے شرک داخل ہوگیا ہے۔ لہٰذا ایمان خالص کو اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ ہر وقت اور ہر لمحہ بیدار اور چوکنا رہے اور دل سے ہر قسم کے شیطانی وسوسوں کو نکال باہر کر دے۔ دل کو ہر قسم کی دنیاوی آلائشوں سے پاک کردے۔ اپنی ہر سوچ ، ہر عمل اور ہر قسم کے تصرفات و اقدامات میں رضائے الٰہی کو پیش نظر رکھے۔ ہر عمل اور ہر اقدام اللہ کرے ، ایمان خالص وہ ہوتا ہے کہ وہ انسان کے دل و دماغ پر چھایا ہوا ہو ، وہ انسان کے قول و فعل اور طرز عمل پر پوری طرح حکمران ہو ، اور وہ انسان پر اس طرح اثر انداز ہو کہ انسان کی زندگی پر اللہ کے سوا کسی اور کی حکمرانی باقی نہ رہے۔ انسان اپنے کسی معاملے میں اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کرے۔ اور وہ اس حاکم کا بندہ ہو جس کے حکم کو کوئی بھی رد کرنے والا نہیں ہے۔" [1] "وما یومن ۔ ۔۔۔۔۔ مشرکون (١٢ : ١٠٦) “ ان میں سے اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ وہ اس کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں ”۔ یہ لوگ کیسے مشرک ہیں ؟ یہ اس کرۂ ارض پر واقعات ، اشیاء اور اشخاص کی قدرو قیمت کے تعین میں شرک کرتے ہیں ۔ انسان کے نفع پہنچنے میں اور انسان کو مضرت سے بچانے کے سلسلے میں محض اللہ کی قدرت اور فیصلے کے سوا اور اسباب بھی تلاش کرتے ہیں ۔ یہ اللہ اور اللہ کے قانون کے
[1] سید قطب شہید:فی ظلال القرآن۔