کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 22
مشابہت : (١) ۔۔۔۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کی نبوت کا آغاز رؤیائے صالحہ سے ہوا جس کا ذکر آگے آتا ہے اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت کا آغاز بھی رؤیائے صالحہ سے ہوا۔ (٢) ۔۔۔۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) پر ان کے بھائیوں نے حسد کی اور مختلف تکلیفیں پہنچائیں بالآخر غلبہ حضرت یوسف (علیہ السلام) کو ہوا، اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو قریش مکہ نے شدید تکلیفیں پہنچائیں بالآخر غلبہ اللہ پاک نے آپ کو فتح مکہ کی صورت میں دیا ۔ (٣) ۔۔۔۔ جس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) نے بھائیوں کو معاف کردیا تھا ، اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے دن قریش کو معاف کردیا تھا ۔ (٤) ۔۔۔۔ جس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) معاف کرنے کے بعد زبان پر شکوہ شکایت نہیں لائے ، اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بھی کوئی شکوہ اور شکایت نہیں کیا ۔ (٥) ۔۔۔۔ جس طرح حضرت یوسف (علیہ السلام) نے بھائیوں کے ساتھ سلوک واحسان کیا اور ان کا مالی تعاون کیا ۔ اسی طرح آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قریش مکہ کے ساتھ سلوک واحسان فرمایا اور غنائم جنین سے بطور تالیف قلب سو سو اونٹ عطا فرمائے ۔ "[1] سورة یوسف کا اخلاقی سبق قرآن کریم کی سچائی،سیدنا یوسف علیہ السلام کی تفصیلی داستان،اثباتِ توحید ورسالت محمدی اورتوحیدورسالت پرایمان لانے کے فوائد اور انکار کے نقصانات بیان ہوئے ہیں ۔ تاریخی و جغرافی حالات اس قصے کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ مختصراً اس کے متعلق کچھ تاریخی و جغرافی معلومات بھی ناظرین کے پیش نظر رہیں ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) ، حضرت یعقوب (علیہ السلام) کے بیٹے، حضرت اسحاق (علیہ السلام) کے پوتے اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پڑپوتے تھے۔ بائبل کے بیان کے مطابق (جس کی
[1] مولانا عبد القیوم القاسمی: تفسیر معارف القرآن۔