کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 21
(علماء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے قرآن میں انبیاء کے قصص کو ذکر فرمایا۔ اور بلاغت کے درجات کے اعتبار سے مختلف الفاظ کے ساتھ، مختلف طریقوں سے ایک ہی معنی میں ان کا تکرار فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قصہ یوسف کو ذکر فرمایا اور اس کا تکرار نہیں فرمایا تو کوئی مخالف نہ تو تکرار والے قصص کا مقابلہ کرسکا اور نہ ہی قصہ غیر متکررہ کا مقابلہ کرسکا۔ جس نے بھی اس میں غور وفکر کیا اس کے لیے اس میں اعجاز ہے۔ )
ربط آیات :
(١) ۔۔۔۔ گذشتہ سورة میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت و رسالت کے اثبات کے لئے مختلف کے واقعات بیان ہوئے ہیں ، اب اس سورة میں آپ کی نبوت و رسالت کی تائید کے لئے حضرت یوسف
(علیہ السلام) کی تفصیلی داستان مذکور ہے ۔
(٢) ۔۔۔۔ گزشتہ سورة کی ابتداء میں صداقت قرآن کا ذکر تھا ۔ ” کما قال تعالیٰ : (آیت)” کتب احکمت ۔‘‘ الخ اب اس سورة کی ابتداء میں بھی صداقت قرآن کا ذکر ہے ۔ ” کما قال تعالیٰ : ” تلک ایت الکتب ۔‘‘ الخ ۔
(٣) ۔۔۔۔ گزشتہ سورة کی ابتداء میں صداقت قرآن کا ذکر تھا ، کمامر ۔ اس سورة کے آخر میں بھی صداقت قرآن کا ذکر ہے ۔ کما قال تعالیٰ : (آیت)
” ما کان حدیثا یفتری ۔‘‘ الخ (آیت : ١١١)
(٤) ۔۔۔۔ اس سورة کی ابتداء میں بھی صداقت قرآن کا ذکر ہے اور اس سورة کے آخر میں بھی صداقت قرآن کا ذکر ہے ۔ کما لا یخفی ۔
موضوع سورة : ۔۔۔۔ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مستقبل کے متعلق پیشنگوئی فی ضمن داستان یوسف (علیہ السلام) ۔
سیدنا یوسف علیہ السلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سیروکردار میں مشابہ عناصر
"اس سورة میں حضرت یوسف (علیہ السلام) کا واقعہ تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور یہ واقعہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حال سے زیادہ مشابہت رکھتا ہے اور چند مشابہات درج ذیل ہیں !