کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 208
آیت از102تا108﴿ ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ. . . وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ﴾ ﴿ذَلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ أَجْمَعُوا أَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُونَ (102) وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ (103) وَمَا تَسْأَلُهُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِلْعَالَمِينَ (104) وَكَأَيِّنْ مِنْ آيَةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ يَمُرُّونَ عَلَيْهَا وَهُمْ عَنْهَا مُعْرِضُونَ (105) وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِاللَّهِ إِلَّا وَهُمْ مُشْرِكُونَ (106) أَفَأَمِنُوا أَنْ تَأْتِيَهُمْ غَاشِيَةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ أَوْ تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ (107) قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴾ |102| 12 یہ غیب کی خبروں میں سے ہے جس کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں ۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب کہ انہوں نے اپنی بات ٹھان لی تھی اور وه فریب کرنے لگے تھے۔ |103| 12 گو آپ لاکھ چاہیں لیکن اکثر لوگ ایمان دار نہ ہوں گے۔ |104| 12 آپ ان سے اس پر کوئی اجرت طلب نہیں کر رہے ہیں ۔ یہ تو تمام دنیا کے لئے نری نصیحت ہی نصیحت ہے۔ |105| 12 آسمانوں اور زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں ۔ جن سے یہ منھ موڑے گزر جاتے ہیں۔ |106| 12 ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں۔ |107| 12 کیا وه اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان کے پاس اللہ کے عذابوں میں سے کوئی عام عذاب آجائے یا ان پر اچانک قیامت ٹوٹ پڑے اور وه بے خبر ہی ہوں۔ |108| 12 آپ کہہ دیجئے میری راه یہی ہے۔ میں اور میرے متبعین اللہ کی طرف بلا رہے ہیں ، پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ۔ اور اللہ پاک ہے اور میں مشرکوں میں نہیں ان آیات میں استعمال ہونے والے بعض الفاظ کی تحقیق ووضاحت "الغَيْبُ : مصدر غَابَتِ الشّمسُ وغیرها : إذا استترت عن العین، يقال : غَابَ عنّي كذا . قال تعالیٰ : أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20]