کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 20
مُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمُ الْيَهُوْدَ: سَلُوْهُ، لِمَ انْتَقَلَ آلُ يَعْقُوْبَ مِنَ الشَّامِ إِلَى مِصْرَ، وَعَنْ قِصَّةِ يُوْسُفَ، فَنَزَلَتْ. [1]
(یہ روایت کیا گیا ہے کہ یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قصہ یوسف کی بابت سوال کیاتو اللہ تعالی نے یہ سورت نازل کی۔ اس سورة کے شان نزول کی بابت یہ بھی روایت کیاگیاہے کہ کفار مکہ میں سے بعض لوگ یہود سے ملے اور انہوں نے ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت سوال کیا تو ان سے یہود نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کی اولاد تو ملک شام میں رہتے تھے مصر میں کیسے پہنچ گئے ؟ اور قصہ یوسف کی بابت سوال کیا اس پر یہ سورت نازل ہوئی۔)
سیدنا یوسف علیہ السلام کا واقعہ مکرر بیان نا کرنے کا سبب
سیدنا یوسف علیہ السلام کے واقعہ کو نا بیان کرنے کاسبب علامہ القرطبی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
قَالَ الْعُلَمَاءُ: وَذَكَرَ اللَّهُ أَقَاصِيصَ الْأَنْبِيَاءِ فِي الْقُرْآنِ وَكَرَّرَهَا بِمَعْنًى وَاحِدٍ فِي وُجُوهٍ مُخْتَلِفَةٍ، بِأَلْفَاظٍ مُتَبَايِنَةٍ عَلَى دَرَجَاتِ الْبَلَاغَةِ، وَقَدْ ذَكَرَ قِصَّةَ يُوسُفَ وَلَمْ يُكَرِّرْهَا، فَلَمْ يَقْدِرْ مُخَالِفٌ عَلَى مُعَارَضَةِ مَا تَكَرَّرَ، وَلَا عَلَى مُعَارَضَةِ غير المتكرر، والإعجاز لمن تأمل. [2]
[1] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ188۔ أبو محمد مكي بن أبي طالب حَمّوش بن محمد بن مختار القيسي القيرواني ثم الأندلسي القرطبي المالكي (المتوفى: 437هـ): الهداية إلى بلوغ النهاية في علم معاني القرآن وتفسيره، وأحكامه، وجمل من فنون علومه،جلد5،صفحہ3496،المحقق: مجموعة رسائل جامعية بكلية الدراسات العليا والبحث العلمي - جامعة الشارقة، بإشراف أ. د: الشاهد البوشيخي،مجموعة بحوث الكتاب والسنة - كلية الشريعة والدراسات الإسلامية - جامعة الشارقة،الطبعة: الأولى، 1429 هـ - 2008 م۔
[2] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ118۔