کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 197
احسان کیا جب کہ مجھے جیل خانے سے نکالا اور آپ لوگوں کو صحرا سے لے آیا اس اختلاف کے بعد جو شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ڈال دیا تھا۔ میرا رب جو چاہے اس کے لئے بہترین تدبیر کرنے والا ہے۔ اور وه بہت علم وحکمت والا ہے۔ تفسیروبیان آیات از99تا100﴿ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ. . . الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ﴾ آیات تک یو سف علیہ السلام کو سجدہ تعظیمی "دربارِ شاہی میں پہنچنے کے بعد تمام مہمانوں کو درجہ بدرجہ ان کی مسندوں پر بٹھایا گیا لیکن حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اپنے والدین سے تخت پر بیٹھنے کی استدعا کی۔ پھر آپ ( علیہ السلام) شاہی جلال کے ساتھ جب تخت پر رونق افروز ہوئے تو معمول کے مطابق تمام اہل دربار تعظیماً سجدے میں گرگئے۔ انہیں دیکھ کر آپ ( علیہ السلام) کے والدین اور آپ ( علیہ السلام) کے بھائی بھی سجدہ ریز ہوگئے۔" [1] اس سجدہ تعظیمی کی نوعیت جو سیدنا یوسف علیہ السلام کو کیاگیاتھا "حضرت سعید بن جبیر (رض) نے حضرت قتادہ عن حسن (رض) نے کہا : وخروالہ سجدًا میں یہ نہیں تھا کہ انہوں نے سجدہ کیا ہو بلکہ ان کا ایک طریقہ تھا کہ وہ اپنے سروں سے اشارہ کرتے تھے، یہی ان کا سلام ہوتا تھا۔ ثوری، ضحاک اور دیگر لوگوں نے کہا کہ وہ اسی طرح کا سجدہ تھا جس طرح ہمارے ہاں ہوتا ہے اور یہی ان کا سلام تھا۔ ایک قول کے مطابق وہ رکوع کی طرح جھکنا تھا اور خرور علی الارض نہیں تھا اور اسی طرح جھک کر اور اشارہ کرکے ان کے سلام کا طریقہ تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس سارے عمل کو ہماری شریعت میں منسوخ فرمادیا اور جھکنے کے بدلے کلام کو ہمارا اسلام بنادیا۔ مفسرین کا اس
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن۔