کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 190
حَتّٰی وَضَعْتُ یَمِیْنِیْ مَا اُنَازِعُھَا فِیْ کَفِّ ذِیْ نَقِمَاتٍ قَوْلُہُ الْقِیْلُ فَلَھُوَ اَخْوَفُ عِنْدِیْ اِذْ اُکَلِّمَہٗ وَقِیْلَ اِنَّکَ مَنْسُوْبٌ وَمَسْؤ‘لٌ وَلَا یَزَالُ بِوَادِیْہِ اَخُوْ ثِقَۃٍ مُضَرِّجُ الْبُرِّوَ الدِّرْسَانِ مَاکُوْلٌ اِنَّ الرَّسُوْلَ لَنُوْرٌ یُّسْتَضَاءُ بِہٖ مُھَنَّدٌمِّنْ سُیُوْفِ اللّٰهِ مَسْلُوْلٌ "اور ہر اس دوست نے جس سے میں تعاون کی امید رکھتا تھا جواباً کہا میں تمہارے لیے کچھ نہیں کرسکتا بلکہ مجھے تو اپنی فکر پڑی ہوئی ہے۔ پس میں نے بھی ان سے کہہ دیا مجھے میرے حال پر چھوڑ دو (اﷲ تعالیٰ تمہارے لیے مشکلات پیدا نہ فرمائے) جو میرے مہربان اﷲ نے میرے نصیب میں لکھا ہوا ہے وہ ضرور ہو کر ہی رہے گا۔ ہر انسان اگرچہ وہ کتن ی ہی سلامتی والی عمر گزارلے ایک نہ ایک دن ضرور اس کی لاش چارپائی پر اٹھائی جائے گی۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ اﷲ کے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جان سے مار ڈالنے کی دھمکی دی ہے لیکن معافی کی بھی تو ان سےمیں تمہارے لیے کچھ نہیں کرسکتا بلکہ مجھے تو اپنی فکر پڑی ہوئی ہے۔ پس میں نے بھی ان سے کہہ دیا مجھے میرے حال پر چھوڑ دو (اﷲ تعالیٰ تمہارے لیے مشکلات پیدا نہ فرمائے) جو میرے مہربان اﷲ نے میرے نصیب میں لکھا ہوا ہے وہ ضرور ہو کر ہی رہے گا۔ ہر انسان اگرچہ وہ کتن ی ہی سلامتی والی عمر گزارلے ایک نہ ایک دن ضرور اس کی لاش چارپائی پر اٹھائی جائے گی۔ مجھے اطلاع ملی ہے کہ اﷲ کے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جان سے مار ڈالنے کی دھمکی دی ہے لیکن معافی کی بھی تو ان سے امید اور آس برقرار ہے۔ ٹھہرو وہ ذات تمہیں مزید روشنیاں عطا کرے جس نے تمہیں قرآن جیسی عظیم کتاب عطا کی ہے۔ جس میں وعظ وا رشاد اور دنیا و آخرت کی مکمل تفصیل اور بیان موجود ہے۔ چغل خور کی باتیں سن کر مجھے سزاوار مت ٹھہراؤ، کیونکہ میں اتنا قصور وار نہیں ہوں حتی کہ میرے بارے میں غلط بیانی اورغلط رپورٹ پہنچائی گئی ہے۔ البتہ تحقیق میں اس مقام پر آکھڑ اہوں اگر وہ اس مقام پر ہوں توا ن پر کپکپی طاری ہوجائے، کیونکہ جو کچھ میں نے اس راستہ میں دیکھا ہے اور سنا ہے اگرچہ ہاتھی لے توعظیم الخلقت ہونے کے باوجود اس پر بھی رعشہ طاری ہوجائے میں ضرور اس وقت تک خوفزدہ ہوکر کانپتا رہوں گا۔ یہاں تک کہ مجھے