کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 19
کرسکا اور نہ ہی قصہ غیر متکررہ کا مقابلہ کرسکا۔ جس نے بھی اس میں غور وفکر کیا اس کے لیے اس میں اعجاز ہے۔ " [1]
اس سورة کا زمانہ نزول
عام الحزن کے بعد یہ سورت مبارکہ نازل ہوئی: جیسا کہ ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحیلی نے کہا:
"وَقَدْ نَزَلَتْ بَعْدَ اشْتِدَادِ الْأَزمةعَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيْ مَكَّةَ مَعَ قُرَيْشٍ، وَّبَعْدَ عَامِ الْحُزْنِ الَّذِيْ فَقدَ فِيْهِ النَّبِيُّ زَوْجَتَه الطَّاهِرَةَ خَدِيْجَةَ، وَعَمَّهُ أَبَا طَالِبٍ الَّذِيْ كَانَ نَصِيْرًا لَّهُ." [2]
(یہ سورت مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر اشتداد اور جبر کی شدت کے زمانہ کے بعد اس وقت نازل ہوئی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےمعاون و نددگار چچاابو طالب اور زوجہ سیدہ خدیجہ طاہرہ رضی اللہ عنھا وفات پاگئی تھیں ۔ )
اس سورة کے نزول کا پس منظر یا شان نزول
ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحیلی نے کہا:
رُوِيَ أَنَّ الْيَهُوْدَ سَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قِصَّةِ يُوْسُفَ فَنَزَلَتِ السُّوْرَةُ.۔ ۔ ۔ رُوِيَ فِيْ سَبَبِ نُزُوْلِهَا أَنَّ كُفَّارَ مَكَّةَ لَقِيَ بَعْضُهُمُ الْيَهُوْدَ وَتَبَاحَثُوْا فِيْ شَأْنِ
[1] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ118۔
[2] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ188،،دار الفكر المعاصر – دمشق ،الطبعة : الثانية ، 1418 هـ،عدد الأجزاء : 30۔