کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 189
اس سے قطع رحمی کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔ “ [ بخاری، کتاب الأدب، باب لیس الواصل بالمکافئ : ٥٩٩١ ] سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی، اے اللہ کے رسول ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں ، میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کرتا ہوں ، لیکن وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں ، میں ان کے ساتھ احسان کرتا ہوں ، لیکن وہ میرے ساتھ برائی اور بدسلوکی کرتے ہیں ۔ میں ان کے ساتھ حلم و بردباری سے پیش آتا ہوں ، لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” اگر تم ایسے ہی ہو جیسا کہ تم نے بیان کیا تو گویا تم ان کے منہ میں گرم راکھ رکھ رہے ہو اور تمہارے ساتھ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک مددگار ( فرشتہ) رہے گا جو تم کو ان پر غالب رکھے گا، وہ ان کی اذیت رسانیوں اور شر کو دفع کرنے والا ہے، جب تک کہ تم اس صفت پر قائم ہو۔ “ [ مسلم، کتاب البروالصلۃ، باب صلۃ الرحم : ٢٥٥٨ ]" [1] وہ خطا کار سے درگزر کرنے والا حضرت کعب بن زہیر رَضِیَ اللّٰهُ عَنہ نے کہا: وَقَالَ کُلُّ صَدِیْقٍ کُنْتُ آمَلُہٗ لَا اُلْھِیَنَّکَ اَنِّیْ عَنْکَ مَشْغُوْلٌ فَقُلْتُ خَلُّوْا سَبِیْلَیْ لَا اُبالکُمْ فَکُلُّ مَا قَدَّرَ الرَّحْمَانُ مَفْعُوْلٌ کُلُّ ابْنِ اُنْثٰی وَاِنْ طَالَتْ سَلَامَتُہٗ یَوْمًا عَلٰی آلَۃٍ حَدْبَاءَ مَحْمُوْلٌ نُبِّءْتُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ اَوْعَدَنِیْ وَالْعَفْوُ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ مَامُوْلٌ مَھْلًا ھَدَاکَ الَّذِیْ اَعْطَاکَ نَافِلَۃً الْقُرْآنَ فِیْہِ مَوَاعِظُ وَتَفْصِیْلٌ لَا تَاخُذْنِیْ بِاَقْوَالِ الْوُشَاۃِ وَلَمْ اُذْنِبْ وَلَوْ کَثُرَتْ فِیَّ الْاَقَاوِیْلُ لَقَدْ اَقُوْمُ مُقَامًا لَّوْ یَقُوْمُ بِہٖ اَرٰی وَاَسْمَعُ مَا لَوْ یَسْمَعُ الْفِیْلُ لَظَلُّ یَرْعُدُ مِن وَّاجَدٍ مَّوَارِدُہٗ مِنَ الرَّسُوْلِ بِاِذْنِ اللّٰهِ تَنْوِیْلٌ [1] ابو نعمان سیف اللہ خالد :تفسیر ابونعمان سیف اللہ خالد :تفسیردعوة القرآن۔۔