کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 188
جھکائے کھڑے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سب مظالم فراموش کردیے، جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کعبہ کی چوکھٹ کو پکڑ کر فرمایا : ” اے قریشیو ! تمہارا (میرے بارے میں آج) کیا خیال ہے ؟ “ انھوں نے کہا، ہم تو یہی کہتے ہیں کہ آپ ہمارے بھتیجے اور چچا زاد ہیں اور آپ بڑے مہربان اور کریم ہیں ۔ آپ نے ان سے پھر وہی سوال کیا اور انھوں نے پھر وہی جواب دیا۔ چناچہ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں وہی بات کہتا ہوں جو میرے بھائی یوسف (علیہ السلام) نے کہی تھی : (لا تَثْرِيْبَ عَلَيْكُمُ الْيَوْمَ يَغْفِرُ اللّٰهُ لَكُمْ ۡ وَهُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِيْنَ ) ” آج تم پر کوئی ملامت نہیں ، اللہ تمہیں بخشے اور وہ رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ “ [ السنن الکبریٰ للنسائی : ٧؍٣٨٣، ح : ١١٢٩٨ ] سیدنا عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتح مکہ کے موقع پر لوگوں ( یعنی قریش مکہ) کو مخاطب کر کے ( یہ بھی) فرمایا : ” اے لوگو ! اللہ نے تمہارے جاہلی غرور وتکبر کو ہوا میں اڑا کر رکھ دیا ہے، لوگو ! آدمی دو طرح کے ہوتے ہیں ، ایک وہ جو نیک ہو، اپنے رب کے ہاں پرہیزگار اور معزز ہو اور دوسرا وہ جو بدکار، بدبخت اور اپنے پروردگار کے ہاں گھٹیا ہو۔ “ اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھ کر سنائی : ﴿ يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰكُمْ مِّنْ ذَكَرٍ وَّاُنْثٰى وَجَعَلْنٰكُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَاىِٕلَ لِتَعَارَفُوْا اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللّٰهِ اَتْقٰىكُ ﴾ [ الحجرات : ١٣ ] ” اے لوگو ! بیشک ہم نے تمہیں ایک نر اور ایک مادہ سے پیدا کیا اور ہم نے تمہیں قومیں اور قبیلے بنادیا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بیشک تم میں سب سے عزت والا اللہ کے نزدیک وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔ “ اس کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” میں نے تمہیں یہی کچھ کہنا تھا، باقی میں اپنے اور تمہارے لیے اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ۔ “ [ ابن حبان : ٣٨٢٨۔ ترمذی، کتاب تفسیر القرآن، باب و من سورة الحجرات : ٣٢٧٠ ] سیدنا عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو احسان کا بدلہ احسان سے دے، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب