کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 181
تفسیروبیان آیات از88تا93﴿ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ. . . بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ﴾آیات تک کی تفسیر برادران یوسف تیسری مرتبہ یوسف کی خدمت میں حاضر "گزشتہ آیت کریمہ میں حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں کو بھائیوں کی تلاش میں جانے کے لیے کہا تھا اور یہ بھی نصیحت فرمائی تھی کہ تم بظاہر یوسف ( علیہ السلام) کی طرف سے مایوس ہو لیکن ایک مومن کو کبھی مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ تم اخلاص اور تندہی سے کوشش کرو، ممکن ہے اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ قرآن کریم نے اس بات کی وضاحت نہیں فرمائی کہ باپ کی نصیحت کی وجہ سے بیٹوں نے سفر کا ارادہ کیا یا بھوک اور قحط کے باعث وہ مصر جانے پر مجبور ہوئے۔ سبب کچھ بھی ہو وہ مصر پہنچے اور قاعدے کے مطابق حضرت یوسف (علیہ السلام) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کو عزیز کے لفظ سے خطاب کیا۔ " [1] " اس آیت کریمہ میں بھی معلوم ہوتا ہے کہ بھائیوں نے بھی آپ (علیہ السلام) کو سرکار کہہ کر پکارا اور نہایت لجاجت کے ساتھ عرض پرداز ہوئے کہ ہم اور ہمارا خاندان قحط سالی کی صعوبتوں میں مبتلا ہیں ۔ ہم آپ ( علیہ السلام) کے شکرگزار ہیں کہ آپ ( علیہ السلام) بیرون ملک رہنے والوں کو بھی قمیتاً غلہ عنایت فرماتے ہیں لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہمارے پاس قیمت ادا کرنے کے لیے بھی مناسب معاوضہ نہیں بلکہ ہم اپنے ساتھ غلے کی قیمت کے طور پر جو پونجی لے کر آئے ہیں وہ تو ایسی حقیر اور کم قیمت پونجی ہے کہ جسے کوئی بھی لینا پسند نہ کرے، لیکن آپ ( علیہ السلام) کے حُسنِ سلوک نے ہمیں حوصلہ دیا کہ جیسی کیسی پونجی بھی ہمارے پاس ہے اسے ہم آپ ( علیہ السلام) کی خدمت میں پیش کردیں اور مزید یہ درخواست بھی کریں کہ آپ ہماری پونجی کو نہ دیکھیں بلکہ ہماری ضرورت کو دیکھ کرہمیں پورا غلہ عنایت فرمائیں اور مزید ہمیں صدقہ سے بھی نوازیں کیونکہ جو غلہ قانون کے مطابق ملے گا وہ ہماری ضرورتوں کے لیے کفایت نہیں کرتا۔ اس لیے آپ صدقہ کے
[1] ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی: تفسیر روح القرآن