کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 18
لیکن اس کی سند بہت ہی ضعیف ہے۔ اس کا ایک متابع ابن عساکر میں ہے لیکن اس کی بھی تمام سندیں منکر ہیں امام بیہقی (رح) کی کتاب دلائل النبوۃ میں ہے کہ جب یہودیوں نے یہ سورت سنی تو وہ مسلمان ہوگئے۔ کیونکہ ان کے ہاں بھی یہ واقعہ اسی طرح بیان تھا۔ یہ روایت کلبی کی ابو صالح سے اور ان کی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے ہے۔"[1]
"یہ روایت اپنے جمیع طرق کے لحاظ سے ضعیف و منکر ہے۔" [2]
"علماء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے قرآن میں انبیاء کے قصص کو ذکر فرمایا۔ اور بلاغت کے درجات کے اعتبار سے مختلف الفاظ کے ساتھ، مختلف طریقوں سے ایک ہی معنی میں ان کا تکرار فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے قصہ یوسف کو ذکر فرمایا اور اس کا تکرار نہیں فرمایا تو کوئی مخالف نہ تو تکرار والے قصص کا مقابلہ
[1] ابن کثیر، أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي البصري ثم الدمشقي (المتوفى: 774هـ):تفسير القرآن العظيم،جلد4،صفحہ365۔
"وهذا من هذا الوجه لا يصح، لضعف إسناده بالكلية. وقد ساقه الحافظ ابن عساكر متابعا من طريق القاسم بن الحكم، عن هارون بن كثير، به - ومن طريق شَبَابة، عن مخلد بن عبد الواحد البصري عن علي بن زيد بن جدعان - وعن عطاء بن أبي ميمونة، عن زر بن حُبَيش، عن أُبي بن كعب، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فذكر نحوه وهو منكر من سائر طرقه. (يوسف)"
أبو عبد الرحمن محمود بن محمد الملاح:الأحاديث الضعيفة والموضوعة التي حكم عليها الحافظ ابن كثير في تفسيره،صفحہ215،قدم له: فضيلة الشيخ عبد اللّٰه بن مانع الروقي،مكتبة العلوم والحكم، المدينة المنورة - المملكة العربية السعودية ،الطبعة: الأولى، 1431 هـ - 2010 م
[2] جمال الدين أبو محمد عبد الله بن يوسف بن محمد الزيلعي (المتوفى: 762هـ):تخريج الأحاديث والآثار الواقعة في تفسير الكشاف للزمخشري،جلد2،صفحہ180،المحقق: عبد اللّٰه بن عبد الرحمن السعد،دار ابن خزيمة – الرياض،الطبعة: الأولى، 1414هـ۔