کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 164
ہاتھ سے بچنے کے لئے ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سپاہیوں سے یہ حیلہ کیا کہ سارہ کو اپنی بہن بتا دیا جس سے ان کا مطلب یہ تھا کہ یہ میری دینی بہن ہیں ورنہ اصل بہن سے تو ملت ابراہیمی میں نکاح حرام ہے۔ اس حدیث کو ان آیتوں کی تفسیر میں بڑا دخل ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ جس طرح ایک ظالم کے ظلم سے بچنے کی غرض سے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک جائز حیلہ کا ذکر حدیث میں ہے اسی طرح بنیامین کو جائز حیلہ کا ذکر ان آیتوں میں ہے اور جس طرح دینی بہن ہونے کی نیت سے ابراہیم (علیہ السلام) نے سارہ کو اپنی بہن بتایا تھا اسی طرح یوسف (علیہ السلام) نے اپنے سوتیلے بھائیوں کو اس نیت سے چور ٹھہرایا کہ ان سوتیلے بھائیوں نے یعقوب (علیہ السلام) کی چوری سے یوسف (علیہ السلام) کو مصر کے قافلہ کے ہاتھ بیچ ڈالا۔ پوشیدہ طریقہ سے کوئی مطلب حاصل کیا جائے تو اس پوشیدہ طریقہ کو حیلہ کہتے ہیں اب اگر کسی جائز مطلب کے لئے حیلہ کیا جاوے تو اس طرح کا حیلہ شرع میں جائز ہے۔ مثلاً قسم کے بعد ان شاء اللہ کہہ کر قسم کے وبال سے بچنا یا خریدوفروخت میں کوئی جائز شرط لگا کر نقصان سے بچنا یا لڑائی میں کوئی حیلہ نکال کر دشمن کو دھوکہ دینا یہ سب جائز حیلے اور جائز مطلب ہیں ہاں حیلہ کے ذریعہ سے کسی ناجائز مطلب کو جائز ٹھہرایا جاوے تو یہ ناجائز ہے مثلاً جس طرح یہود نے ہفتہ کے دن مچھلیوں کا شکار ایک حیلہ سے حلال ٹھہرا لیا تھا جس کا ذکر سورت الاعراف میں گزر چکا ہے۔ " [1] آیات از 77تا87﴿ قَالُوا إِنْ يَسْرِقْ. . . إِلَّا الْقَوْمُ الْكَافِرُونَ﴾ ﴿ قَالُوا إِنْ يَسْرِقْ فَقَدْ سَرَقَ أَخٌ لَهُ مِنْ قَبْلُ فَأَسَرَّهَا يُوسُفُ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُبْدِهَا لَهُمْ قَالَ أَنْتُمْ شَرٌّ مَكَانًا وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَصِفُونَ (77) قَالُوا يَاأَيُّهَا الْعَزِيزُ إِنَّ لَهُ أَبًا شَيْخًا كَبِيرًا فَخُذْ أَحَدَنَا مَكَانَهُ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ (78) قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ إِنَّا إِذًا لَظَالِمُونَ (79) فَلَمَّا اسْتَيْأَسُوا مِنْهُ خَلَصُوا نَجِيًّا قَالَ كَبِيرُهُمْ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ أَبَاكُمْ قَدْ أَخَذَ عَلَيْكُمْ مَوْثِقًا مِنَ اللَّهِ وَمِنْ قَبْلُ مَا فَرَّطْتُمْ فِي يُوسُفَ فَلَنْ أَبْرَحَ الْأَرْضَ حَتَّى يَأْذَنَ لِي أَبِي أَوْ يَحْكُمَ اللَّهُ لِي وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ (80) ارْجِعُوا
[1] حافظ محمد سید احمد حسن :احسن التفاسیر،جلد3،184،185۔