کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 162
تفسیروبیان آیات از69تا76 ﴿وَلَمَّا دَخَلُوا. . . وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ﴾ آیات تک کی تفسیر ﴿وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَى يُوسُفَ آوَى إِلَيْهِ أَخَاهُ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾ ’’یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں ، پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر‘‘ سیدنا یوسف کا بنیامین کو اپنے پاس ٹھہرانا " کہتے ہیں کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے دو دو کو ایک ایک جگہ ٹھہرایا۔ اس طرح جب بنیامین اکیلے رہ گئے تو انہیں اپنے پاس ٹھہرایا۔ (فتح القدیر) ظاہر ہے کہ جب حضرت یوسف ( علیہ السلام) بنیامین کے ساتھ علیحدہ ہوئے ہوں گے اور اسے بتایا ہوگا کہ میں تمہارا سگا بھائی ہوں تو بنیامین نے اپنے سوتلے بھائیوں کی بدسلوکی کے قصے بیان کئے ہوں گے اس پر حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے انہیں تسلی دی کہ اب تم اپنے بھائی کے پاس پنچ گئے ہو لہٰذا ان بھائیوں کی بدسلوکی کا رنج نہ کرو۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے تمام غم غلط ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمیں عزت و راحت عطا فرمائے۔ (از وحیدی) ۔" [1] فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ . . . وَفَوْقَ كُلِّ ذِي عِلْمٍ عَلِيمٌ (70) یوسف کااپنے چھوٹے بھائی کے سامان میں پوشیدہ طور پرسقایہ رکھ دینا "جب یوسف (علیہ السلام) نے اپنے بھائیوں کا سفر کا سب سامان پورا کردیا اور غلہ ناپ تول کر اونٹوں پر بار کرا دیا تو ایک برتن چاندی کا جس سے پانی پیتے تھے اور اسی سے غلہ بھی ناپ کر لوگوں کو دیتے تھے اور اس برتن کو سقایۃ کہتے تھے یہ برتن اپنے چھوٹے بھائی کے سامان میں پوشیدہ طور پر رکھ دیا"[2]
[1] محمد عبدہ الفلاح : تفسیر اشرف الحواشی۔ [2] حافظ محمد سید احمد حسن :احسن التفاسیر،جلد3،184۔