کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 16
تفسیرسورہ یوسف سورة یوسف کا تعارف اس سورة مبارکہ میں پیکرِحسن وجمال، مجسمہ صبروثبات اور عفوودرگزر کے عظیم علمبردار سیدنا یوسف علیہ السلام کے سیرو احوال تفصیل و بسط کے ساتھ مذکورہیں اس لیے اس کا نام یوسف رکھ دیاگیا چونکہ اس سورة مبارکہ میں سیدنا یوسف علیہ السلام کا مفصل ذکر ہےاس لیے اس سورة کویوسف کانام دیاگیاہے۔ یہ واحد سورت ہے جس کا اسلوب مفصل قصصی ہے اور اس میں سیدنا یوسف (علیہ السلام) کے حالات زندگی قصصی اندازواسلوب میں بیان کیے گئے ہیں ۔ جس قدر تفصیل سے سیدنا یوسف علیہ السلام کا قصہ ذکر کیا گیا ہے ، قرآن مجید میں کسی اور بنی کا قصہ اس قدر تفصیل کے ساتھ نہیں ذکر کیا گیا اس کے علاوہ اور کسی سورت میں آپ کا مفصل تذکرہ نہیں ہے … بلکہ… سورة انعام کی آیت نمبر 84اور سورة مومن کی آیت نمبر 34 کے علاوہ کسی سورت میں آپ کا اسم مبارک بھی مذکور نہیں ۔ نضر بن حارث جو رستم واسفندیار کے قصوں سے فتنہ پردازی کرتا تھااس کا اس عبرت آموزاورپندونصائح سے لبریزقصہ کی بدولت صحیح تریاق اور توڑ کردیاگیا ہے۔[1]
[1] وَإِنَّ فِي هَذِهِ السُّورَةِ أُسْلُوبًا خَاصًّا مِنْ أَسَالِيبِ إِعْجَازِ الْقُرْآنِ وَهُوَ الْإِعْجَازُ فِي أُسْلُوبِ الْقَصَصِ الَّذِي كَانَ خَاصَّةُ أَهْلِ مَكَّةَ يَعْجَبُونَ مِمَّا يَتَلَقَّوْنَهُ مِنْهُ مِنْ بَيْنِ أَقَاصِيصِ الْعَجَمِ وَالرُّومِ، فَقَدْ كَانَ النَّضْرُ بْنُ الْحَارِثِ وَغَيْرُهُ يَفْتِنُونَ قُرَيْشًا بِأَنَّ مَا يَقُولُهُ الْقُرْآنُ فِي شَأْنِ الْأُمَمِ هُوَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ اكْتَتَبَهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَكَانَ النَّضْرُ يَتَرَدَّدُ عَلَى الْحِيرَةِ فَتَعَلَّمَ أَحَادِيثَ (رُسْتُمَ) وَ (اسْفَنْدَيَارَ) مِنْ أَبْطَالِ فَارِسٍ، فَكَانَ يُحَدِّثُ قُرَيْشًا بِذَلِكَ وَيَقُولُ لَهُمْ: أَنَا وَاللَّهِ أَحْسَنُ حَدِيثًا مِنْ مُحَمَّدٍ فَهَلُمَّ أُحَدِّثُكُمْ أَحْسَنَ مِنْ حَدِيثِهِ، ثُمَّ يُحَدِّثُهُمْ بِأَخْبَارِ الْفُرْسِ، فَكَانَ مَا فِي بَعْضُهَا مِنَ التَّطْوِيلِ عَلَى عَادَةِ أَهْلِ الْأَخْبَارِ مِنَ الْفُرْسِ يُمَوِّهُ بِهِ عَلَيْهِمْ بِأَنَّهُ أَشْبَعُ لِلسَّامِعِ، فَجَاءَتْ هَذِهِ السُّورَةُ عَلَى أُسْلُوبِ اسْتِيعَابِ الْقِصَّةِ تَحَدِّيًا لَهُمْ بِالْمُعَارَضَةِ. عَلَى أَنَّهَا مَعَ ذَلِكَ قَدْ طَوَتْ كَثِيرًا مِنَ الْقِصَّةِ مِنْ كُلِّ مَا لَيْسَ لَهُ كَبِيرُ أَثَرٍ فِي الْعِبْرَةِ. محمد الطاهر بن محمد بن محمد الطاهر بن عاشور التونسي (المتوفى : 1393هـ):التحرير والتنوير «تحرير المعنى السديد وتنوير العقل الجديد من تفسير الكتاب المجيد»، جلد12،صفحہ 199،200،الدار التونسية للنشر ۔ تونس۔