کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 155
کہ تم اسے میرے پاس پہنچا دو گے، سوائے اس ایک صورت کے کہ تم سب گرفتار کر لئے جاؤ۔ جب انہوں نے پکا قول قرار دے دیا تو انہوں نے کہا کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے" ظاہری اسباب کو اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں اس سے معلوم ہوا کہ ظاہری اسباب اختیار کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنا توکل کے خلاف نہیں لٰہذا ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اس عالم میں موجود معتبر اسباب اختیار کرے اور صرف ان اسباب کو اختیار کرنے اور ان ہی پر بھروسہ کرنے کو کافی نہ سمجھے بلکہ اپنے دل کو اللہ تعالیٰ اور اس کی تقدیر کی طرف متوجہ رکھے، اللہ تعالیٰ پر اور اس کی تدبیر پر اعتماد رکھے اور اس کے سوا ہرچیز سے اپنی امید ختم کردے۔ آیات از67تا68﴿ وَقَالَ يَابَنِيَّ . . . لَا يَعْلَمُونَ﴾ ﴿وَقَالَ يَابَنِيَّ لَا تَدْخُلُوا مِنْ بَابٍ وَاحِدٍ وَادْخُلُوا مِنْ أَبْوَابٍ مُتَفَرِّقَةٍ وَمَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَعَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُونَ (67) وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُمْ مَا كَانَ يُغْنِي عَنْهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ |67| 12 اور (یعقوب علیہ السلام) نے کہا اے میرے بچو! تم سب ایک دروازے سے نہ جانا بلکہ کئی جدا جدا دروازوں میں سے داخل ہونا۔ میں اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو تم سے ٹال نہیں سکتا۔ حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔ میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ |68| 12 جب وه انہی راستوں سے جن کا حکم ان کے والد نے انہیں دیا تھا، گئے۔ کچھ نہ تھا کہ اللہ نے جو بات مقرر کر دی ہے وه اس سے انہیں ذرا بھی بچا لے۔ مگر یعقوب (علیہ السلام) کے دل میں ایک خیال (پیدا ہوا) جسے اس نے پورا کر لیا، بلاشبہ وه ہمارے سکھلائے ہوئے علم کا عالم تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔