کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 151
اللہ عزوجل کی حفاظت سب سے بہتر ہے " آپ نے ان کے اس مطالبے کے جواب میں کہا کیا میں تم پر ویسا ہی اعتماد کرلوں جیسا کہ اس سے پہلے اس کے بھائی کے بارے میں کرچکا ہوں ۔ اور تم اس کے ساتھ بھی وہی کچھ کرو جو کہ اس سے پہلے اس کے بھائی کے ساتھ کرچکے ہو۔ اور اسی خیانت و بددیانتی کا ارتکاب اس کے حق میں بھی کرو جیسا کہ تم اس سے قبل اس کے بھائی کے حق میں کرچکے ہو۔ حالانکہ اس کے حق میں بھی تم نے اسی طرح کے پختہ عہد و پیمان کئے تھے۔ س استفہام انکاری ہے۔ یعنی ایسے نہیں ہوسکتا۔ اور میں ایسا نہیں کروں گا۔"[1] سو اس سے یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ پیغمبر نہ تو عالم الغیب ہوتے ہیں نہ مختار کل۔ کہ یہ صرف اللہ وحدہ لاشریک کی شان اور اسی کی صفت امتیاز ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اللہ عزوجل ہی کارساز ہے چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بیٹوں سے فرمایا کہ اللہ ہی ہے سب سے اچھا نگہبان اور وہی ہے سب سے بڑا مہربان پس میرا بھروسہ بھی اسی پر ہے اور میں اسی سے اس کی حفاظت کی درخواست کرتا ہوں کہ حفاظت کرنا اور ہر طرح کے حوادث وشرور سے بچانا اور محفوظ رکھنا اسی وحدہ لاشریک کا کام اور اسی کی شان ہے۔ سو حضرت یعقوب (علیہ السلام) جیسے عظیم الشان اور جلیل القدر پیغمبر جو کہ خود پیغمبر، کتنے ہی پیغمبروں کے باپ دادا اور حضرت اسحاق (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) جیسے الشان اور جلیل القدر پیغمبروں کے بیٹے اور پوتے ہیں ۔ جب وہ بھی بایں ہمہ عظمت شان اور جلالت قدر، اپنے بیٹے تک کے حاجت رواومشکل کشا
[1] أحمد بن مصطفى المراغي (المتوفى: 1371هـ):تفسير المراغي،جلد13،صفحہ13،شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابى الحلبي وأولاده بمصر ،الطبعة: الأولى، 1365 هـ - 1946 م۔