کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 147
گٹھڑیوں میں اپنا روپیہ جوں کا توں پائیں گے تو پھر دوبارہ ضرور آئیں گے تاکہ قیمت ادا کریں یا حرص پیدا ہوگی کہ مفت غلہ ملا ہے پھر چل کرلے آئیں۔" [1] کیایوسف علیہ السلام نے جاسوسی کا الزام لگاکر ایک بھائی کو پاس رکھاتھا؟ " اور بعض مفسروں نے یہاں یہ بھی بیان کیا ہے کہ یوسف (علیہ السلام) نے ان لوگوں میں سے ایک کو رکھ لیا تھا کہ تم جاسوس ہو جب تمہارا چھوٹا بھائی آکر گواہی دے گا کہ تم اپنے قول میں سچے ہو تو تمہارے بھائی کو چھوڑ دوں گا مگر یہ قول ضعیف ہے کیوں کہ یوسف (علیہ السلام) نے ان پر خوب احسان کیا تھا۔ " [2] ﴿وَقَالَ لِفِتْيٰنِهِ اجْعَلُوْا بِضَاعَتَهُمْ فِيْ رِحَالِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَعْرِفُوْنَهَآ اِذَا انْقَلَبُوْٓا اِلٰٓى اَهْلِهِمْ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ﴾ (اپنے خدمت گاروں سے کہا کہ ان کی پونجی انہی کی بوریوں میں رکھ دو کہ جب لوٹ کر اپنے اہل وعیال میں جائیں اور پونجیوں کو پہچان لیں تو بہت ممکن ہے کہ یہ پھر لوٹ کر آئیں ۔) غلہ کے ساتھ رقم یا سازوسامان کو یوسف علیہ السلام کا بطور احسان واپس کرنا اپنے جوانوں کو وہ رقم یا سازوسامان جو وہ غلہ خریدنے کے لیے قیمت کے طور پر لائے تھے، ان کو بتائے بغیر بطور احسان ان کی بوریوں میں رکھ دینے کا حکم دے دیا اور اس لیے بھی کہ بھائیوں کی حالت دیکھ کر گھر کی تنگ دستی کا اندازہ ہوگیا، جس کا ذکر تیسری دفعہ آنے پر انھوں نے خود کیا۔ اس حکم احسان کی وجہ کیا تھی ؟ اس کی تفصیل ذیل میں ہے: "۔ ۔ ۔ آپ نے ایسا اس لیے کہا تاکہ جب وہ اسے پائیں تو واپس لوٹیں کیونکہ آپ جانتے تھے کہ وہ بغیر قیمت کے کھانے کو قبول نہیں کریں گے۔ ایک قول کے مطابق یہ آپ نے اس لیے کہا تاکہ وہ کھانے کی خریداری کے لیے دوبارہ آپکے پاس آئیں ۔ ایک قول کے مطابق آپ نے ایسا اس لیے کیا
[1] حافظ محمد سید احمد حسن :احسن التفاسیر،جلد3،صفحہ177۔ [2] حافظ محمد سید احمد حسن :احسن التفاسیر،جلد3،صفحہ177،178۔