کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 126
اشارہ دے دیا کہ اگر پوری احتیاط کے ساتھ غلے کی حفاظت کی جائے تو قحط سالی کے سات سال بھی آسانی سے گزر سکتے ہیں ۔ پھر اس پر خوشخبری سناتے ہوئے یہ کہا کہ سات سال خوشحالی کے اور سات سال قحط سالی کے گزرنے کے بعد پندرھواں سال پھر خوشحالی کا آئے گا۔ اور اس میں پروردگار کی طرف سے بارشیں برسائی جائیں گی اور ہر لحاظ سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی۔ اور پیداوار ایسی بھرپور ہوگی کہ انگور نچوڑنے والے انگور نچوڑیں گے، پھلوں کا رس پینے والے پھلوں کے رش سے شادکام ہوں گے اور ہر طرح کی غذائی ضرورتوں کی فراوانی ہوگی۔ جب غلہ تیار ہوتا ہے تو ایک ایک کھیت میں کتنے ہی لاتعدادو بیشمار دانے ہوتے ہیں مگر ان میں سے ہر ایک دانے پر قدرت کی طرف سے ایسے پر حکمت طریقے سے ایک غلاف چڑھادیا جاتا ہے جو اس کو اس طرح کے مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے جس کی کوئی نظیرو مثال دنیا کی کوئی بڑی سے بڑی حکومت بھی اپنی ترقی کے تمام تر اور بلندبانگ دعو وں کے باوجود نہیں پیش کرسکتی۔ بلکہ دنیا کی تمام حکومتیں اپنے تمام تر وسائل کو یکجا کر کے اور اجتماعی کوشش سے بھی اس کا کوئی نمونہ یا مثال پیش نہیں کرسکتیں ۔ آج کے سائنسی تجربات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اناج کو محفوظ کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ اسے سٹوں کے اندر ہی رہنے دیا جائے اور ان سٹوں کو محفوظ کرلیا جائے۔ اس طرح سے اناج خراب نہیں ہوتا اور اسے کیڑوں مکوڑوں سے بچانے کے لیے کسی اضافی preservative کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ "بادشاہ کے ساقی نے بادشاہ کے خواب کی تعبیر پوچھی تھی لیکن حضرت یوسف (علیہ السلام) نے صرف تعبیر پر اکتفا نہیں فرمایا بلکہ آپ ( علیہ السلام) نے اس صورتحال سے نکلنے کی تجویز بھی دی اور پھر تبشیر بھی دی۔ یعنی خوشخبری سنائی کہ اس کے بعد حالات بدلیں گے۔ مصر چونکہ ایک زرعی ملک ہے اور اس وقت بھی زرعی ملک تھا جس کی گزربسر کا زیادہ تر دارومدار بارشوں اور دریا پر تھا۔ بارشیں ہوتیں ، دریائے نیل میں پانی آتا، زمین سیراب ہوتی تو فصلیں لہلہانے لگتیں اور پورے ملک کی غذائی ضرورتیں پوری ہوجاتیں ۔ اسی کی طرف خواب میں اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ پہلے سات سال بارشیں ہوں گی اور تمہارے یہاں خوب پیداوار ہوگی لیکن سات سال