کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 123
بادشاہ کا خواب اور درباریوں کا جواب "اور وہ یوں کہ بڑے بادشاہ ریان بن ولید نے خواب میں دیکھا کہ گویا خشک نہر سے سات موٹی گائیں تکلیں اور ان کے پیچھے سات دبلی پتلی، عجاف سے مراد کمزور گائیں ہیں ۔ تو دبلی موٹی پر حملہ آور ہوئیں انہیں کانوں سے پکڑا اور سوائے سینگوں کے انہیں کھاگئیں ، اور سات سرسبز خوشے دیکھے ان پر سات خشک خوشے جملہ آور ہوئے اور انہیں کھاگئے اور اب ان میں سے کوئی چیز باقی نہ بچی اور وہ خشک خوشے سرسبز و شاداب خوشوں کو کھانے کے باوجود خشک ہی رہے اسی طرح دبلی پتلی گاؤں میں بھی موٹی گاؤں کو کھانے کے باوجود کوئی اضافہ نہ ہوا۔ خواب نے بادشاہ کو پریشان کیا تو اس نے لوگوں کو اہل علم کو، جادو، علم نجوم اور کہانت کو جاننے والوں اور معززین قوم کی طرف پیغام بھیجا، اس نے انہیں کہا : یٰٓایھا الملا افتونی فی رء یای اس نے اپنا خواب ان کے سامنے بیان کیا، لوگوں نے کہا : اضغاث احلامٍ ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطا نے کہا ہے : اضغاث احلامٍ سے مراد جھوٹے اور غلط خواب ہیں ۔ جو نے عن الضحاک عن ابن عباس (رض) کہا : کچھ خواب سچے ہوتے ہیں اور کچھ اضغاث احلامٍ یعنی جھوٹے ہوتے ہیں ۔ ہر وی نے کہا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد اضغاث احلامٍ سے مراد اخلاط احلام ہے۔ لغت میں الضغث سے مراد کسی چیز کا گٹھہ ہوتا ہے جس طرح کہ سبزی، گھاس اور ان کے مشابہ دیگر اشیاء یعنی انہوں نے کہا : آپ کا خواب واضح نہیں ہے۔ احلام سے مراد غلط ملط خواب ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا : اضغاث سے مراد وہ خواب ہے جس کی کوئی تاویل نہ ہو۔" [1] "بائبل اور تلمود سے معلوم ہوتا ہے کہ بادشاہ اپنے خواب سے نہایت پریشان تھا۔ چناچہ اس نے صرف اپنے اہل دربار ہی کے سامنے نہیں بلکہ ملک بھر کے ماہرین تعبیر کو جمع کرکے سب کے سامنے اپنا خواب سنایا اور کہا کہ تم اگر تعبیر کا علم جانتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر دو ۔ سب نے بیک زبان کہا کہ یہ خواب، خوابِ پریشاں معلوم ہوتے ہیں ۔ خواب ِ پریشاں ایسے خوابوں کو کہتے ہیں جو عام طور پر معدے کے بخارات کا نتیجہ ہوتے ہیں ۔ سوءِ ہضم کی وجہ سے بعض دفعہ آدمی رات کو الٹے سیدھے خواب دیکھتا ہے جن کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی۔ بادشاہ کے دربار میں حاضر ہونے
[1] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی۔