کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 120
نے جواب دیا کہ یہ تو اڑتے اڑاتے پریشان خواب ہیں اور ایسے شوریده پریشان خوابوں کی تعبیر جاننے والے ہم نہیں۔ |45| 12 ان دو قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد یاد آگیا اور کہنے لگامیں تمہیں اس کی تعبیر بتلا دوں گا مجھے جانے کی اجازت دیجئے۔ |46| 12 اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالکل سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بالکل خشک ہیں ، تاکہ میں واپس جاکر ان لوگوں سے کہوں کہ وه سب جان لیں 12|47|یوسف نے جواب دیا کہ تم سات سال تک پے درپے لگاتار حسب عادت غلہ بویا کرنا، اور فصل کاٹ کر اسے بالیوں سمیت ہی رہنے دینا سوائے اپنے کھانے کی تھوڑی سی مقدار کے۔ |48| 12 اس کے بعد سات سال نہایت سخت قحط آئیں گے وه اس غلے کو کھا جائیں گے، جو تم نے ان کے لئے ذخیره رکھ چھوڑا تھا، سوائے اس تھوڑے سے کے جو تم روک رکھتے ہو۔ |49| 12 اس کے بعد جو سال آئے گا اس میں لوگوں پر خوب بارش برسائی جائے گی اور اس میں (شیرہٴ انگور بھی) خوب نچوڑیں گے۔ ان آیات میں استعمال ہونے والےبعض الفاظ وتراکیب کی بلاغی معنویت: إِنِّي أَرى سَبْعَ بَقَراتٍ استعمل صيغة المضارع لحكاية الحال الماضية بين كل من سِمانٍ..وعِجافٌ وخُضْرٍ.. ويابِساتٍ طباق.أَضْغاثُ أَحْلامٍ شبه اختلاط الأحلام المشتملة على المحبوب والمكروه، والسّار والمحزن باختلاط الحشيش المجموع من أصناف متنوعة.يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ براعة استهلال تتضمن الاستعطاف بالثناء للوصول إلى الجواب.يَأْكُلْنَ ما قَدَّمْتُمْ لَهُنَّ مجاز عقلي من قبيل الإسناد إلى الزمان والمراد به الناس لأن السنين لا تأكل، وإنما يأكل الناس ما ادخروه فيها. [1]
[1] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ274۔