کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 110
"بعض اہل علم نے اسرائیلی روایات یا ان جوانوں کی قید کی سزا کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے اندازے سے لکھا کہ انہوں نے شراب اور کھانے میں زہر ملا دیا تھا۔قرآن و حدیث اور تاریخ کی کسی بھی مستند کتاب سے ان کے زہر ملانے کا ثبوت نہیں ملتا۔ تاریخ بتلاتی ہے کہ اکثربادشاہ نازک مزاج اور مغضوب الغضب ہوتے ہیں ۔ جو بعض دفعہ چھوٹی سی غلطی پر بڑی سے بڑی سزا دینے سے نہیں چوکتے۔ بہرحال غلطی کوئی بھی ہو انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔ " [1] جیل میں سیدنا یوسف علیہ السلام کا حسن اخلاق "یوسف (علیہ السلام) کے ہر ایک کی بےلوث خدمت کرنے نے ان پر یہ حقیقت واضح کردی کہ یہ بندہ ہر ایک کی خیر خواہی اور خدمت کسی بھی معاوضے کی امید یا کسی طمع کے بغیر کرتا ہے، اسی کا نام احسان ہے اور ایسا کرنے والا محسن ہوتا ہے، جیسا کہ بنی اسرائیل نے قارون سے کہا تھا : (وَاَحْسِنْ كَمَآ اَحْسَنَ اللّٰهُ اِلَيْكَ ) [ القصص : ٧٧ ] ” اور احسان کر جیسے اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے۔ “ اور حقیقت یہ ہے کہ اپنی نیکی اور ہمدردی کی وجہ سے ایسا شخص خودبخود ہی ہر ایک کی نگاہ میں آجاتا ہے کہ یہ نیک اور اچھا آدمی ہے۔ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ابوبکر صدیق (رض) میں یہ صفت بطور خاص پائی جاتی تھی، جیسا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفات مثلاً دوسروں کا بوجھ اٹھانا، مہمان نوازی کرنا، مصیبت میں لوگوں کی مدد کرنا، لوگوں کے لیے ذریعۂ معاش تلاش اور مہیا کرنا، سچ کہنا وغیرہ کی تصدیق ہماری ماں خدیجہ (رض) نے کی اور ابوبکر (رض) کی صفات کی تصدیق ابن دغنہ نے کی۔ [ بخاری، الوحي، کیف بدء الوحي : ٣، و مناقب الأنصار، باب ہجرۃ النبي (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔۔ : ٣٩٠٥ ] یہ لوگ صرف نماز روزے ہی کے نیک نہ تھے، بلکہ اس کے ساتھ لوگوں کے خیر خواہ بھی تھے، یہی بندوں کے ساتھ احسان ہے۔ اب ان دونوں نے خواب دیکھا تو پوری جیل میں ان کی نگاہ صرف یوسف (علیہ السلام) پر پڑی اور انھوں نے تعبیر کے لیے انھی کو منتخب کرنے کی وجہ بھی صاف لفظوں میں بیان کردی : (نَبِّئْنَا بِتَاْوِيْـلِهٖ اِنَّا نَرٰىكَ مِنَ الْمُحْسِنِيْنَ ) یعنی آپ ہمیں اس کی تعبیر بتائیں ، کیونکہ بیشک ہم آپ کو احسان کرنے
[1] میاں محمد جمیل :فہم القرآن۔