کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 109
دادوں کے دین کا پابند ہوں ، یعنی ابراہیم واسحاق اور یعقوب کے دین کا، ہمیں ہرگز یہ سزاوار نہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو بھی شریک کریں ، ہم پر اور تمام اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں۔ |39| 12 اے میرے قید خانے کے ساتھیو! کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں ؟ یا ایک اللہ زبردست طاقتور؟۔ |40| 12اس کے سوا تم جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو وه سب نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے خود ہی گھڑ لئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی، فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ان آیات میں استعمال ہونے والےبعض الفاظ وتراکیب کی بلاغی معنویت: أَعْصِرُ خَمْراً مَجَازُ مُّرْسَلٌ بِاعْتِبَارِ مَا سَيَكُوْنُ، أَيْ أَعْصَرَ عِنَبًا يُّؤَوَّلُ إِلَى خَمْرٍ. [1] ( " أَعْصِرُ خَمْراً "اس اعتبار سے مجاز مرسل ہے کہ یہ مستقبل میں وقوع پزیر ہوگا۔یعنی وہ انگور کو نچوڑے گا جو شراب بن جائے گا۔) تفسیر وبیان آیات از36تا40﴿وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ۔ ۔ ۔ لَا يَعْلَمُونَ﴾ تک آیات کی تفسیر سیدنا یوسف علیہ السلام جیل میں اور جیل کے دو ساتھی نوجوان سیدنا یوسف علیہ السلام جب جیل میں داخل ہوئے تو دو نوجوان بھی ان کے ساتھ جیل میں قید ہوئے ۔ یہ دونوں بادشاہ کے خاص خادم تھے، بہت جلد دونوں یوسف (علیہ السلام) کے حسن اخلاق سے متاثر اور ان سے مانوس ہوگئے۔ ان کا کیا قصور تھا ؟اس کی ذیل میں درج ہے:
[1] ڈاکٹر وہہ بن مصطفى الزحيلي: التفسير المنير في العقيدة والشريعة والمنهج،جلد12،صفحہ261۔