کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 107
طرح تھا۔ جس دن حضرت آدم (علیہ السلام) کو اللہ نے پیدا کیا اور ان میں روح پھونکی اس دن جو کیفیت آپ کی تھی آپ سے خطا سرزد ہونے سے پہلے پہلے تو حضرت یوسف (علیہ السلام) آپ کی اس حالت کے مشابہ تھے۔ ایک قول یہ ہے : آپ کو یہ خوبصورتی اپنی جدہ حضرت سارہ سے وراثت میں ملی تھی ان کو حسن کا چھٹا حصہ عطا کیا گیا تھا۔ " [1] (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُول اللَّہِ (صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم) ۔۔ ثُمَّ عَرَجَ بِیْٓ إِلَی السَّمَآء الثَّالِثَۃِ فَاسْتَفْتَحَ جِبْرِیْلُ فَقِیْلَ مَنْ أَنْتَ قَالَ جِبْرِیْلُ قِیْلَ وَمَنْ مَّعَکَ قَالَ مُحَمَّدٌ (صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم) قِیْلَ وَقَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ قَالَ قَدْ بُعِثَ إِلَیْہِ فَفُتِحَ لَنَا فَإِذَا أَنَا بِیُوْسُفَ إِذَا ہُوَ قَدْ أُعْطِیَ شَطْرَ الْحُسْنِ فَرَحَّبَ وَدَعَا لِیْ بِخَیْرٍ ) [2] ” حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔۔ پھر مجھے تیسرے آسمان پر چڑھایا گیا جبرائیل (علیہ السلام) نے دروازہ کھلوانا چاہا پوچھا گیا کون ہے جواب ملا جبرائیل۔ پوچھا گیا تمہارے ساتھ کون ہے۔ جبرائیل (علیہ السلام) کہنے لگے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) انہوں نے دریافت کیا کہ آپ کو لینے کے لیے بھیجا گیا تھا جبرائیل (علیہ السلام) نے کہا ہاں انہیں لینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ دروازہ کھول دیا گیا وہاں یوسف (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ساری کائنات کے حسن کا آدھا حصہ عطا فرمایا تھا۔ تو اس نے خوش آمدید کہا اور میرے لیے بھلائی کی دعا کی۔ “[3] "حقائق جاننے اور عزیز مصر کی بیوی کے اعتراف جرم کے باوجودمصر کا حکمران طبقہ اور زعماء اپنی عورتوں کے ہاتھوں اس قدر مجبورہوا کہ انہوں نے نسوانی رائے عامہ کے خوف سے حضرت یوسف (علیہ السلام) جیسے عظیم کردار کے حامل، شرم وحیا کے پیکر، دیانت و امانت کے امین اور احساس ذمہ
[1] القرطبی،ابو عبد اللّٰه ،محمد بن احمد بن ابی بكر بن فرح الأنصاری الخزرجی شمس الدين (المتوفى: 671هـ): الجامع لأحكام القرآن الشهيربتفسير القرطبی،جلد9،صفحہ153۔ [2] صحیح مسلم : کتاب الایمان، باب الاسرا [3] میاں محمد جمیل :فہم القرآن۔