کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 106
کر لی اور ان عورتوں کے داؤ پیچ اس سے پھیر دیے اور یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے جیل بھیج دیا۔ اس آیت کریمہ :﴿ فَاسْتَجَابَ لَهٗ رَبُّهٗ فَصَرَفَ عَنْهُ كَيْدَهُنَّ ۭ اِنَّهٗ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ﴾سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ اللہ کی حفاظت اور اس کے لطف و کرم کے بغیر کوئی شخص گناہ سے نہیں بچ سکتا ہے۔ عزیز مصر نے یوسف کی بےگناہی کے تمام شواہد و دلائل کے باوجود مشیر کاروں اور اپنی بیوی سے مشورہ کرنے کے بعد مصلحت اسی میں سمجھا کہ انہیں ایک مدت کے لیے جیل میں ڈال دے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور یوسف کو جیل میں بند کردیا گیا۔ اس واقعہ سے صاف معلوم ہو رہا ہے کہ اس زمانے میں مصر کے پوش محلوں اور (ہائی جینٹری) High Gentry کی اخلاقی حالت کیا تھی کہ سر عام اور کھلے الفاظ میں ایک نہیں سب بیگمات خود سپردگی کی کیفیت میں ایک غیر محرم کے سامنے نسوانی جذبات کا اظہار کر رہی ہیں ۔ لیکن آزادی نسواں کے پرستار انہیں روکنے ٹوکنے کے لیے تیار نہ تھے۔ جس طرح آج یورپ، امریکہ بلکہ بعض اسلامی ملکوں میں بھی یہ ماحول پیدا ہوچکا ہے جو کسی بھی معاشرے کی تباہی کے سوا کوئی نتیجہ برآمد نہیں کرسکتا۔ حسن یوسف " پس حضرت یوسف علیہ السلام رسی کے ساتھ چمٹ گئے جب باہر نکلے تو آپ چودھویں کے چاند کی طرح حسین بچے تھے اور عام بچوں کی نسبت زیادہ خوبصورت تھے۔ صحیح مسلم میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث اسراء میں فرمایا :” تو میں یوسف کے پاس تھا جن کو حسن کا ایک حصہ عطا فرمایا گیا ہے ۔‘‘ کعب احبار نے کہا : حضرت یوسف (علیہ السلام) خوبصورت چہرے والے، گھنے بالوں والے، موٹی آنکھوں والے، معتدول تخلیق والے، سفید رنگ والے، سخت کلائیوں اور پنڈلیوں والے، دبلے پیٹ والے اور چھوٹی ناف والے تھے، جب آپ مسکراتے تو آپ کی مسکراہٹ سے روشنی دکھائی دیتی اور جب آپ گفتگو کرتے تو آپ کے کلام میں آپ کے دانتوں سے سورج کی شعاع دیکھتا، کوئی آدمی بھی اس صورت کو بیان نہیں کرسکتا۔ اور آپ کا حسن رات کے وقت دن کی روشنی