کتاب: تفسیر سورۂ یوسف - صفحہ 101
الضعیفۃ (٢؍٢٧١، ح : ٨٨٠) “ پوری بحث وہاں ملاحظہ فرمائیں ۔ حافظ ابن قیم (رح) نے بھی ” الجواب الکافی “ میں اسے ضعیف کہا ہے۔ میری دانست میں یہی بات درست ہے کہ وہ ایک سمجھ دار آدمی تھا، کیونکہ 1. خود ابن عباس (رض) کا قول ثقہ راویوں کے ساتھ تفسیر طبری میں ہے کہ وہ شاہد داڑھی والا مرد تھا۔ اگر ابن عباس (رض) کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمان موجود ہوتا تو وہ کبھی اس کے خلاف نہ فرماتے، جب کہ ان کا یہ قول صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے۔ 2. اگر دودھ پیتے بچے نے گواہی دی تھی تو یہ معجزہ خود اکیلا ہی یوسف (علیہ السلام) کی بےگناہی ثابت کرنے کے لیے کافی تھا، اس بچے کو عزیز مصر کی بیوی کا رشتہ دار بتائے جانے کی اور قمیص آگے یا پیچھے سے پھٹی ہونے کی پڑتال کی ضرورت ہی نہ تھی۔ ہمارے بعض اہل علم نے لکھا ہے کہ اگرچہ اس بچے کا بول اٹھنا ہی بہت بڑا تھا، جس نے کلام کرنا سیکھا ہی نہیں ، مگر قرآن نے اس پر اکتفا نہیں کیا، کیونکہ قرآن بنیادی طور پر دلیل یا تحقیق اور جستجو کو معیار ماننا یا منوانا چاہتا ہے۔ وہ نری تقدیس پر نہیں ، تحقیق پر بنیاد رکھتا ہے۔ چناچہ بچے نے دلیل اور مشاہدہ کو فیصلے کی بنیاد قرار دیا اور کہا : ”(قمیص) دیکھ لو۔۔ “ اگر یہ بات درست مانی جائے تو پھر مریم علیہا السلام کی پاک بازی کے ثبوت کے لیے بچے کے معجزۂ کلام کے سوا تحقیق کی کیا بنیاد تھی ؟ اور صحیح بخاری میں مذکور جریج پر جس بچے کا باپ ہونے کا الزام لگا تھا، وہاں صرف اس بچے کے بولنے کے سوا تحقیق کی بنیاد کیا تھی ؟ دونوں جگہ بچے کا بولنا ہی کافی دلیل تھا۔ 3. یہاں بعض لوگ عورتوں کی مذمت کے طور پر عجیب صغریٰ کبریٰ ملاتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ عورتوں کا مکر و فریب شیطان کے مکر و فریب سے بھی بڑا ہے، دلیل یہ کہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے کید (مکر) کو عظیم قرار دیا، جب کہ شیطان کے کید کے متعلق فرمایا : (اِنَّ كَيْدَ الشَّيْطٰنِ كَانَ ضَعِيْفًا) [ النساء : ٧٦ ] ” بیشک شیطان کی چال (کید) ہمیشہ نہایت کمزور رہی ہے۔ “ حالانکہ یہاں سورة یوسف میں یہ عزیز مصر کا قول نقل ہوا ہے اور اس نے بھی اپنی بیوی کا جرم ہلکا کرنے کے لیے تمام عورتوں کو اس میں لپیٹ لیا ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے اسے نقل کرکے اس پر رد نہیں فرمایا، مگر یہ قرآن کا طریقہ نہیں کہ بات سننے والے کی سمجھ میں آرہی ہو کہ کون کہہ رہا ہے اور کیوں کہہ رہا ہے تو اس کا رد ضرور ہی کرے۔ پھر دیکھیے حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کا کید (مکر) مردوں کے مقابلے میں عظیم ہے، جب کہ شیطان کا (مکر) اللہ تعالیٰ اور اس کی راہ میں لڑنے والوں کے مقابلے میں ضعیف