کتاب: تفسير سورۂ الصافات - صفحہ 45
ان کے مابین سورج، چاند، ستارے، ہوا، بادل، بارش، شجر وحجر، بر وبحر اور ان میں پھیلی ہوئی ان گنت مخلوقات کا خالق اور پروردگار ہے۔ فرشتوں کا بھی اس میں کوئی عمل دخل نہیں ان کے ذمے اگر کچھ ذمے داریاں ہیں تو ان کی حیثیت کارندوں اور فرمانبردار سفیروں کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں شراکت کی نہیں۔ اگر ان کے پیدا کرنے اور ان کے انتظام میں کسی اور الٰہ کا عمل دخل ہوتا تو یہ نظام برقرار نہ رہ سکتا۔ اسی لیے فرمایا:
﴿ لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا ﴾ [الأنبیاء: ۲۲]
’’اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبو دہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔‘‘
توحید الوہیت پر توحید ربوبیت سے یہ استدلال قرآنِ پاک میں جا بجا پھیلا ہوا ہے۔ ایک جگہ بالکل یہی اسلوب یوں بیان ہوا ہے:
﴿ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَالْفُلْكِ الَّتِي تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِمَا يَنْفَعُ النَّاسَ وَمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ مَاءٍ فَأَحْيَا بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ وَالسَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ ﴾ [البقرۃ: ۱۶۳]
’’اور تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔ بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں وہ چیزیں لے کر چلتی ہیں جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں اور اس پانی میں جو اللہ نے