کتاب: تفسير سورۂ الصافات - صفحہ 42
﴿إِنَّ إِلَهَكُمْ لَوَاحِدٌ (4) رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَرَبُّ الْمَشَارِقِ (5) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۵۔ ۴]
’’کہ بے شک تمھارا معبود یقینا ایک ہے۔ جو آسمانوں اور زمین کا اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کا رب اور تمام مشرقوں کا رب ہے۔‘‘
پہلی آیات میں فرشتوں کی قسم کا ذکر ہے جنھیں مشرکین اللہ کی بیٹیاں سمجھتے تھے۔ اس سورہ میں ان کی قسم کھائی اور ان کے اوصاف کو گویا گواہ بنا کے کہا گیا ہے کہ وہ تو خود اللہ کے سامنے بڑے احترام وسلیقے سے اللہ کی بندگی میں اور اس کی تسبیح و تحمید میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں، اس لیے فرشتوں کا اللہ تعالیٰ سے تعلق اولاد کا نہیں بندگی کا ہے۔
﴿ إِنَّ إِلَهَكُمْ لَوَاحِدٌ ﴾ یہ آیات بالا میں قسم کا مقسم علیہ ہے کہ بے شک تمھارا معبود یقینا ایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ’’ان‘‘ اور ’’ل‘‘ دو تاکیدوں سے بات اس لیے فرمائی ہے کہ کفار اس پر تعجب کا اظہار کرتے اور بڑے جذ بذ ہوتے تھے کہ
﴿ أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلَهًا وَاحِدًا إِنَّ هَذَا لَشَيْءٌ عُجَابٌ ﴾ [صٓ: ۵]
’’کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟ بلاشبہہ یہ یقینا بہت عجیب بات ہے۔‘‘
ایک اور مقام پر فرمایا ہے:
﴿ إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ ﴾ [النحل: ۲۲]
’’تمھارا معبود ایک ہی معبود ہے، پس وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں