کتاب: تفسير سورۂ الصافات - صفحہ 36
اور یہ بھی کہ ﴿لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ ﴾ [الأعراف: ۲۰۶] ’’وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے۔‘‘ سرِمو بھی عبادت سے نہ انحراف کرتے ہیں نہ کوئی کمی آنے دیتے ہیں: ﴿لَا يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِهِ وَلَا يَسْتَحْسِرُونَ (19) يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۱۹، ۲۰] ’’وہ نہ اس کی عبادت سے تکبر کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں وہ رات اور دن تسبیح کرتے ہیں، وقفہ نہیں کرتے۔‘‘ مگر کفارِ مکہ نے تو فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بنا رکھا ہے: ﴿وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُكْرَمُونَ (26) لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ ﴾ [الأنبیاء: ۲۶، ۲۷] ’’اور انھوں نے کہا رحمن نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ بندے ہیں جنھیں عزت دی گئی ہے۔ وہ بات کرنے میں اس سے پہل نہیں کرتے اور وہ اس کے حکم کے ساتھ ہی عمل کرتے ہیں۔‘‘ ﴿وَجَعَلُوا الْمَلَائِكَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمَنِ إِنَاثًا ﴾ [الزخرف: ۱۹] ’’اور انھوں نے فرشتوں کو، وہ جو رحمن کے بندے ہیں، عورتیں بنا دیا۔‘‘ بلکہ وہ ملائکہ کی تکریم کے تناظر میں کہتے تھے کہ نبی کے ساتھ فرشتہ کیوں نہیں تاکہ وہ ڈرانے والا ہوتا۔ جیسا کہ سورۃ الفرقان میں ہے۔ فرعون نے بھی کہا تھا: ﴿فَلَوْلَا أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ الْمَلَائِكَةُ