کتاب: تفسير سورۂ الصافات - صفحہ 31
یہ زجر و توبیخ کرنے والے وہ فرشتے بھی ہوسکتے ہیں جو کفار ومشرکین کی جان نکالتے ہیں: ﴿وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلَائِكَةُ بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُوا أَنْفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ وَكُنْتُمْ عَنْ آيَاتِهِ تَسْتَكْبِرُونَ ﴾ [الأنعام: ۹۳] ’’اور کاش! تو دیکھے جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوتے ہیں، نکالو اپنی جانیں، آج تمھیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا، اس کے بدلے جو تم اللہ پر ناحق (باتیں) کہتے تھے اور تم اس کی آیتوں سے تکبر کرتے تھے۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿وَلَوْ تَرَى إِذْ يَتَوَفَّى الَّذِينَ كَفَرُوا الْمَلَائِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَارَهُمْ وَذُوقُوا عَذَابَ الْحَرِيقِ ﴾ [الأنفال: ۵۰] ’’اور کاش! تو دیکھے جب فرشتے ان لوگوں کی جان قبض کرتے ہیں جنھوں نے کفر کیا، ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہیں۔ اور (وہ کہتے ہیں) جلنے کا عذاب چکھو۔‘‘ حضرت براء رضی اللہ عنہ بن عازب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کافر جب اس دنیا سے جاتا ہے تو فرشتے آسمان سے ٹاٹ لیے ہوئے نازل ہوتے ہیں ان کے چہرے سیاہ ہوتے ہیں، حد نگاہ تک دور بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر ملک الموت آتا ہے اور کہتا ہے: