کتاب: تفسير سورۂ الصافات - صفحہ 29
(( ألا تصفون کما تصف الملائکۃ عند ربہا؟ فقلنا: یا رسول اللہ! وکیف تصف الملائکۃ عند ربہا؟ قال: یتمون الصفوف الأوَل ویتراصون في الصف )) [1]
’’تم اس طرح صف کیوں نہیں باندھتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے سامنے صف باندھتے ہیں؟ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! فرشتے اپنے رب کے ہاں کس طرح صف باندھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( فضلنا علی الناس بثلاث: جعلت صفوفنا کصفوف الملائکۃ، وجعلت لنا الأرض کلہا مسجداً، وجعلت تربتہا لنا طہوراً إذا لم نجد الماء )) [2]
’’ہمیں لوگوں پر تین وجوہ سے فضیلت دی گئی ہے: ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی مانند بنائی گئی ہیں، ہمارے لیے تمام (پاک) زمین کو مسجد بنا دیا گیا ہے، اور جب ہم پانی نہ پائیں زمین کی مٹی کو ہمارے لیے طہارت کا باعث بنا دیا گیا ہے۔‘‘
نماز میں صفوں کی درستی کا جس قدر اہتمام بیان ہوا ہے شائقین اس کے لیے الترغیب والترہیب ملاحظہ فرمائیں۔[3]
فرشتوں کی جو صفت یہاں بیان ہوئی ہے اس کا ذکر اسی سورۃ الصّٰفّٰت میں یوں ہے:
[1] صحیح مسلم: (۴۳۰) .
[2] صحیح مسلم: (۵۲۲).
[3] الترغیب والترھیب: (۱/ ۳۲۱۔ ۳۱).