کتاب: تفسیر سورۂ ق - صفحہ 41
’’یہ ایک نصیحت ہے اور قرآنِ مبین ہے ،تاکہ ہر اس شخص کو ڈرایا جائے جو زندہ ہو اور کافروں پر حجت قائم ہو جائے‘‘ زندہ سے مراد ،زندہ قلبی ہے ،جس نے سننے اور سوچنے سمجھنے کی قوتوں کو معطل نہیں کر دیا، وہی اس سے مستفید ہوتا ہے، ورنہ کفارتو دل ، آنکھیں اور کان رکھنے کے باوجود چارپایوں سے بھی گئے گزرے ہیں۔ اسی سورۃ قٓ کی آخری آیت یہی ہے: ﴿فَذَکِّرْ بِالْقُرْآنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ ﴾ ’’بس آپ اس قرآن سے ان لوگوں کو ڈرائیں ،نصیحت کریں جو عذاب سے ڈرتے ہیں‘‘ کفار کو اس ڈراوے پر بھی تعجب تھا کہ ہمیں ڈراتے ہیں اور ڈراتے بھی قیامت سے ہیں بھلا: